Peach - Prunus Persica - Rosaceae - Prunus - آڑو

آڑو (Peach)

Peach - Prunus Persica - Rosaceae - Prunus - آڑو



آڑو (Peach)

اردو : آڑو

لاطینی : Percium

فارسی: ھلو

ترکی : سفتالی

عربی : خوخ

سائنسی : Prunus persica

فیملی : Rosaceae

جنس : Prunus

ایک درخت کا پھل ہے یہ شیریں اور چاشنی دار ہوتا ہے یہ چیری اور آلو بخارا کی فیملی سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ تین وضع پر ہوتا ہے ایک لمبا دوسرا چپٹا اور تیسرا گول۔ تینوں سبز قدرے سرخی دار ہوتے ہیں۔ آڑو کی گٹھلی کڑوی ہوتی ہے اور بعض قسم ایسی بھی ہوتی ہے جو کڑوی نہیں ہوتی مگر بدمزگی اور ہیک سے خالی نہی ہوتی جس کی گٹھلی شیریں ہوتی ہے وہ بہت شیریں ہوتا ہے۔ رطوبت زیادہ ہوتی ہے۔ آڑو میں کثرت رطوبت کی وجہ س ے کیڑے پیدا ہو جاتے ہیں۔ جس میں گودا زیادہ ہوتا ہے اس میں بھی رطوبت کی زیادتی ہوتی ہے اور معتد الحرارت ہوتا ہے۔ لیکن پھیکے آڑو میں قدرے قبض بھی ہوتا ہے۔ اس کا پودا نمناک مقامات پر پایا جاتا ہے بہتر وہ ہوتا ہے جو خوب پک گیا ہو اور پیڑ میں بہت دنوں رہا ہو، شیریں ہو جو خوشبودار ہو، آڑو کا درخت معمولی اونچائی کا ہوتا ہے۔ پتے پھول گوند اور بیج قدرے تلخ ہوتے ہیں اس کے پتے گرنے سے پہلے سرخ ہوجایا کرتے ہیں اور اس میں گلابی رنگ کے پھول لگتے ہیں۔ پھول آنے کا موسم پوہ سے پیساکھ تک ہے۔ پھول نہایت کثرتے سے ہوتے ہیں۔ آڑو کے جڑ کی چھال رنگت کے کام آتی ہے اس کی گٹھلی کی منگ سے ایک قسم کا تیل نکلتا ہے جو کڑوے باداموں کے تیل کی طرح ہوتا ہے۔

 

مزاج: دوسرے درجے میں سرد تر ہے۔

 

فوائد:۔ مفرح ہے، پاخانہ نرمی سے لاتا ہے لیکن باوجود اس کے تھوڑا قابض بھی ہے اسی طرح سکھایا ہوا آڑو بھی قبض پیدا کرتا ہے۔ جریان مواد کو روکتا ہے اور قوت شہوانیہ کو حرکت میں لاتا ہے۔ گرم و خشک بخارات کو روکتا ہے پیاس اور صفراء اور خون کا غلبہ مٹاتا ہے۔ دماغ کی گرمی زائل کرتا ہے۔ ایسے مزاجوں میں جس میں سوداویت کی وجہ سے خشکی غالب ہو تری لاتا ہے خالص صفرا اور خون کی پتوں کو دفع کرتا ہے۔ منہ میں خوشبو پیدا کرتا ہے۔ گرم و خشک مزاجوں میں بھوک اور اشتہا کو بڑھاتا ہے مگر نفخ اور قراقر پیدا کرت اہے۔ گیلانی رقمطراز ہے کہ اس سے خون کم پیدا ہوتا ہے کیونکہ اس کی ماہیت کا ارضیت کے ساتھ امتزاج بخوبی نہیں ہوتا ہے۔ گرم و خشک مزاجوں کے بہت موافق ہے بلغم پیدا کرتا ہے۔ شیخ فرماتے ہیں کہ پکا ہو آڑو پاخانہ کھول کر لاتا ہے گرم معدہ کے مناسب ہے اور دھوپ سے جس کے جگر میں التہاب ہو گیا ہو اسے نافع ہے۔ جس کی گٹھلی آسانی سے نکل جائے وہ جلد ہضم ہو جاتا ہے اور معدے سے تلے جلد اترجاتا ہے۔ جس کی گٹھلی گودے میں خوب چپکی ہوئی ہو اور رطوبت کم ہو وہ بہت غلیظ ہے معدے سے دیر میں تلے اترتا ہے۔ اور دیر سے ہضم ہوتا ہے۔ مناسب یہ ہے کہ اس کو کھانے پر نہ کھائیں تاکہ اس پر ٹھہر کر غذا کو فاسد نہ کر دے بلکہ کھانا کھانے سے پہلے کھائیں تاکہ معدے کی گرمی اس سے مل جائے اور جلد ہضم کر دے۔ شیخ کہتا ہے کہ اس کی رطوبت سے جو خون بنتا ہے وہ جلد سڑ جاتا ہے اس وجہ سے بدن میں بلغمی اور ام اور بلغمی پتیں پیدا ہوتی ہیں جیسا کہ زرد آلو سے ہوتا ہے۔ حاصل کلام یہ ہے کہ آڑو گرم و خشک مزاج کے موافق اور سرد و تر مزاج والوں کے لئے مضر ہے۔

 

آڑو گرم ریاحوں کو دفع کرتا ہے۔ لطافت بڑھاتا ہے۔ خارش کو نافع ہے آڑو کے دوگرام پھول اور گٹھلے کی مینگ اسقاط حمل کو نافع ہے۔ آڑو کی گٹھلی کی گری کا روغن کان کے درد اور بہرے پن کو مفید ہے۔ آڑو کے پتوں کے پانی میں ایلو ویرا گھس کر ناک میں ٹپکانے سے کیڑے مر جاتے ہیں۔ اس کے پھل کا رس لگانے سے دانتوں کی جڑ کا مرض دفع ہو جاتا ہے اس کے پھل کے رس مین اجوائن کا سفوف چھڑک کر پلانے سے احشاء کا ریاحی درد مٹتا ہے۔ اس کے پتوں کا رس پلانے سے کدو دانے مٹ جاتے ہیں۔ یادگار ذکائی میں لکھا ہے کہ آڑو کے اڑھائی پتے ایک کالی مرج کے ساتھ گھونٹ کر صبح کے وقت پیتے رہنے سے پرانی تب جاتی رہتی ہے یہاں تک کہ مدقوق میں نافع ہے۔

0 Comments