طب یونانی میں ادرک (زنجبیل) کے خواص و فوائد: ایک جامع طبی جائزہ

 


I. تعارف

 

طب یونانی کا مختصر تعارف اور اس کے بنیادی اصول

طب یونانی، جسے حکمت بھی کہا جاتا ہے، ایک قدیم اور جامع طبی نظام ہے جس کی جڑیں یونانی طبی فکر میں پیوست ہیں اور جسے بعد ازاں عربی اور فارسی حکماء نے مزید پروان چڑھایا ۔ اس نظام کی بنیادی فکری اساس اخلاط اربعہ (بلغم، خون، صفرا، سودا) اور ان سے پیدا شدہ مزاج کے تصور پر مبنی ہے ۔ طب یونانی کے مطابق، انسانی جسم ان چار اخلاط کے ایک خاص تناسب سے تشکیل پاتا ہے، اور جب یہ اخلاط اعتدال پر قائم رہتے ہیں تو انسان کا مزاج بھی معتدل رہتا ہے، جسے صحت کی علامت سمجھا جاتا ہے ۔ اس کے برعکس، اگر کسی اندرونی یا بیرونی سبب سے یہ اخلاط اپنے فطری توازن سے ہٹ جائیں، تو جسم کا مزاج بھی بگڑ جاتا ہے اور یہی صورت حال بیماری سے تعبیر کی جاتی ہے ۔  

 

علاج کا بنیادی مقصد ان اخلاط کو دوبارہ اعتدال پر لانا ہوتا ہے، جس کے لیے مناسب دوا، غذا، اور مختلف تدابیر (Regimental Therapies) کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس نظام میں "قوت مدبرہ بدن" یا "مناعت" (Medicatrix Naturae) کو جسم کی وہ خودکار قوت مانا جاتا ہے جو جسمانی افعال کو کنٹرول کرتی ہے، بیماریوں کے خلاف مزاحمت فراہم کرتی ہے، اور قدرتی شفا میں مدد دیتی ہے ۔ یہ قوت جسم کے اندرونی توازن کو برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔  

 

طب یونانی کی تاریخ میں بقراط، جالینوس، جابر ابن حیان، ابن ربن طبری، ابوبکر الرازی، اور ابن سینا جیسے عظیم حکماء کے کام شامل ہیں ۔ اسلامی دور میں یونانی، سریانی، اور عبرانی زبانوں میں موجود طبی کتب کا عربی میں ترجمہ کیا گیا، جس سے اس فن کو مزید استحکام اور ترقی ملی ۔ یہ نظام آج بھی دنیا کے کئی حصوں میں متبادل اور تکمیلی طب کے طور پر رائج ہے۔  

 

طب یونانی میں مزاج اور اخلاط کا مرکزی کردار اس کے علاجاتی نقطہ نظر کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ جدید طب کے برعکس جو اکثر مخصوص پیتھوجینز یا جسمانی راستوں کو نشانہ بناتی ہے، طب یونانی کا تشخیصی اور علاجاتی طریقہ کار بنیادی طور پر جامع اور انفرادی نوعیت کا ہوتا ہے۔ کسی بھی دوا کا مزاج اس کے علاجاتی اطلاق میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ یہ اس بات کا تعین کرتا ہے کہ اسے کون، کب، اور کن حالات میں استعمال کر سکتا ہے، یہ سب مریض کے اخلاطی توازن کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ یہ صرف پودے کے کیمیائی اجزاء کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ جسم کی اندرونی حالت کے حوالے سے اس کی توانائی بخش خصوصیات کے بارے میں ہے۔ یہ اخلاطی نظریہ صحت اور بیماری کو سمجھنے کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرتا ہے، جو نہ صرف فارماکولوجی بلکہ غذائی سفارشات، طرز زندگی میں ایڈجسٹمنٹ، اور یہاں تک کہ ماحولیاتی تحفظات کو بھی متاثر کرتا ہے، یہ سب جسم کے اندرونی توازن کو برقرار رکھنے یا بحال کرنے پر مرکوز ہے۔

 

ادرک (زنجبیل) کی اہمیت اور طب یونانی میں اس کا تاریخی پس منظر

ادرک (Zingiber officinale)، جسے عربی میں "زنجبیل" اور فارسی میں "زنجفیل" کہا جاتا ہے، ایک ایسی جڑی بوٹی ہے جسے صدیوں سے دنیا بھر میں، بشمول طب یونانی، چینی طب اور آیوروید، بطور دوا اور مصالحہ استعمال کیا جاتا رہا ہے ۔ اس کی عالمی اور کثیر الاستعمال حیثیت اس کی گہری طبی افادیت کی عکاسی کرتی ہے۔ آیوروید میں اسے "مہاوشدھا" (Mahaushadha) یعنی "عظیم دوا" بھی کہا جاتا ہے، جو اس کی وسیع طبی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے ۔  

 

تاریخی طور پر، ادرک کا استعمال متلی، قے، گٹھیا، پٹھوں کے درد، گلے کی خراش، اور سانس کے امراض کے علاج میں کیا جاتا تھا ۔ اس کے علاوہ، اسے ہاضمے کے مسائل اور خون بہنے کے امراض میں بھی مفید پایا گیا ہے۔ ابن سینا نے اپنی مشہور تصنیف القانون فی الطب میں ادرک کے متعدد استعمالات بیان کیے ہیں، جن میں یادداشت کی تقویت، سر اور گلے سے زائد رطوبات کا اخراج، جگر اور معدہ کی سردی کا علاج، اور بصارت کی بہتری شامل ہیں ۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ادرک کا استعمال صرف مصالحے تک محدود نہیں تھا بلکہ اسے ایک اہم طبی جزو کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔  

 

ادرک کا قدیم طبی نظاموں میں مسلسل اور وسیع پیمانے پر استعمال، اور اس کی افادیت کی جدید سائنسی تحقیقات سے تصدیق، یہ ظاہر کرتی ہے کہ روایتی طب کے پاس ایک گہرا تجرباتی علم موجود ہے جو ہزاروں سالوں کے مشاہدے اور حکمت پر مبنی ہے۔ ادرک کی سوزش کش، اینٹی آکسیڈنٹ، اور دافع قے جیسی خصوصیات پر جدید تحقیق کا روایتی حکمت سے ہم آہنگ ہونا، یہ ظاہر کرتا ہے کہ قدیم طبی مشقیں محض لوک کہانیاں نہیں تھیں بلکہ گہرے مشاہدے اور قدرتی اجزاء کی مؤثر، اگرچہ غیر میکانکی، تفہیم پر مبنی تھیں۔ یہ رجحان تکمیلی طب کی صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے، جہاں روایتی علم جدید تحقیق کی رہنمائی کر سکتا ہے، جس سے نئی دریافتیں اور جامع علاجاتی طریقے سامنے آ سکتے ہیں جو قدیم حکمت اور عصری سائنسی سختی دونوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔

 

 ادرک کا مزاج (Temperament of Ginger)

 

طب یونانی میں مزاج کا تصور

طب یونانی کے بنیادی اصولوں میں مزاج کا تصور مرکزی حیثیت رکھتا ہے ۔ اس نظام کے مطابق، ہر جاندار، ہر نباتات، اور ہر معدنی مادہ ایک مخصوص مزاج کا حامل ہوتا ہے، جو چار بنیادی کیفیات (حرارت، برودت، رطوبت، یبوست) کے امتزاج سے بنتا ہے ۔ یہ مزاج کسی بھی دوا کے جسم پر عمل اور اس کے اثرات کو سمجھنے میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ کسی فرد کی صحت اس وقت برقرار رہتی ہے جب اس کا مزاج اعتدال میں ہو، اور بیماری مزاج میں عدم توازن کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے ۔ لہٰذا، علاج کا مقصد اس توازن کو بحال کرنا ہوتا ہے، جس کے لیے غذا اور دوا کا انتخاب مزاج کے مطابق یا اس کے برعکس کیا جاتا ہے تاکہ مطلوبہ طبی اثر حاصل کیا جا سکے۔ مزاج کی یہ درجہ بندی طبیب کو یہ فیصلہ کرنے میں مدد دیتی ہے کہ کون سی دوا کس مریض کے لیے اور کس مقدار میں موزوں ہے۔  

 

تازہ ادرک (ادرک) کا مزاج اور اس کی تفصیل

تازہ ادرک (Zingiber officinale) کا مزاج طب یونانی میں "گرم" بیان کیا گیا ہے ۔ بعض حکماء اسے "گرم 2 خشک 1" (دوسرے درجے میں گرم اور پہلے درجے میں خشک) قرار دیتے ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تازہ ادرک میں حرارت کا عنصر نمایاں ہوتا ہے، جبکہ خشکی کا عنصر نسبتاً کم ہوتا ہے۔ اسے فطرت میں "گرم اور خشک" سمجھا جاتا ہے، اور اس کی طاقتور نوعیت کی وجہ سے اسے زیادہ دیر تک مسلسل استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے ۔  

 

تازہ ادرک کے مزاج میں حرارت کا عنصر اس کے محرک اور ہاضم خواص کی وضاحت کرتا ہے۔ طب یونانی میں، گرم خصوصیات عام طور پر میٹابولک عمل کو تیز کرتی ہیں، دوران خون کو بہتر بناتی ہیں، اور سردی کو دور کرتی ہیں، جبکہ خشک خصوصیات اضافی رطوبت اور بلغم کو کم کرتی ہیں۔ یہ موروثی مزاج براہ راست اس کے روایتی استعمال کی وضاحت کرتا ہے جو سردی، سستی، یا اضافی رطوبت کی خصوصیت والی حالتوں میں ہوتا ہے، جیسے کہ کچھ ہاضمے کے مسائل (مثلاً، گیس، بدہضمی) یا سانس کی نالی کی بندش (مثلاً، بلغم والی کھانسی)۔ یہ بنیادی خصوصیت کو سمجھنا اس کے اخلاطی عدم توازن کو دور کرنے کے لیے اس کے ہدف شدہ اطلاق کی اجازت دیتا ہے، جو یونانی علاج کے بنیادی اصولوں کے مطابق ہے۔

 

خشک ادرک (سونٹھ) کا مزاج اور اس کی تفصیل

خشک ادرک (سونٹھ) کا مزاج تازہ ادرک کے مقابلے میں زیادہ شدید ہوتا ہے۔ اسے "گرم 3 خشک 2" (تیسرے درجے میں گرم اور دوسرے درجے میں خشک) بیان کیا گیا ہے ۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ خشک کرنے کا عمل ادرک کی حرارت اور خشکی کے عناصر کو مزید بڑھا دیتا ہے، جس سے اس کی طبی تاثیر میں اضافہ ہوتا ہے۔ بعض اوقات اسے "گرم تر" (hotter but unctuous) بھی کہا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ گرم ہونے کے ساتھ ساتھ کچھ حد تک چکنائی یا رطوبت بھی رکھتی ہے، جو اس کے شدید خشک اثر کو متوازن کرتی ہے۔ اس خاصیت کی وجہ سے اسے طویل عرصے تک استعمال کیا جا سکتا ہے ۔  

 

تازہ اور خشک ادرک کے مزاج میں یہ فرق ان کے علاجاتی استعمال میں تنوع پیدا کرتا ہے۔ خشک کرنے کا عمل حرارت اور خشکی کے عناصر کو مرتکز کرتا ہے، جس سے خشک ادرک زیادہ مؤثر ہو جاتی ہے۔ یہ اسے زیادہ شدید سرد یا مرطوب حالتوں کے لیے موزوں بناتا ہے، یا جب زیادہ مضبوط محرک اور خشک کرنے والے اثر کی ضرورت ہو۔ اس کے برعکس، تازہ ادرک ہلکی حالتوں کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے یا جب کم شدید حرارت کی ضرورت ہو۔ یہ اس بات کو نمایاں کرتا ہے کہ کسی ایک جڑی بوٹی کی پروسیسنگ اس کے طبی پروفائل کو کیسے تبدیل کر سکتی ہے، جس سے علاجاتی انتخاب میں نفاست پیدا ہوتی ہے۔

 

خشک ادرک کی "سنِگدھا" (چکنائی/روغنیت) کی خاصیت، گرم ہونے کے باوجود، یہ بتاتی ہے کہ یہ تازہ ادرک کے مقابلے میں اندرونی بافتوں کے لیے کم جلن آور یا خشک کرنے والی ہو سکتی ہے۔ مزاج میں یہ باریک بینی اسے دائمی حالات میں طویل عرصے تک استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے، خاص طور پر ان حالات میں جو سردی یا اضافی رطوبت (بلغم) کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، جہاں ایک پائیدار حرارت اور خشک کرنے والے اثر کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ اس بات کو نمایاں کرتا ہے کہ "مزاج" ایک سادہ دوہری خصوصیت نہیں ہے بلکہ خصوصیات کا ایک پیچیدہ باہمی عمل ہے جو علاج کی مدت اور موزونیت کا تعین کرتا ہے۔ یہ طب یونانی میں دائمی بیماریوں کے انتظام کے لیے اہم ہے، جہاں طویل مدتی علاج کے لیے جڑی بوٹی کی مخصوص شکل اور مزاج کو احتیاط سے منتخب کیا جاتا ہے تاکہ منفی اثرات سے بچا جا سکے اور پائیدار افادیت کو یقینی بنایا جا سکے، جو صحت کی دیکھ بھال کے اصولوں کے مطابق ہے۔

 

III. ادرک کے خواص و افعال (Properties and Actions of Ginger)

 

مفرد خواص

ادرک کو یونانی طب میں اپنے گرم و خشک مزاج کی وجہ سے متعدد خواص کا حامل مانا جاتا ہے، جو اسے مختلف بیماریوں کے علاج میں ایک مؤثر دوا بناتے ہیں۔ ان خواص میں شامل ہیں:

 

ہاضم (Digestive Aid/Hazim): یہ ہاضمے کے عمل کو بہتر بناتا ہے، معدے کی کارکردگی کو تقویت دیتا ہے، اور ہاضم انزائمز کی پیداوار کو تحریک دیتا ہے، جس سے غذا کا ہضم آسان ہوتا ہے ۔  

ریاح شکن (Carminative/Muḥallil-e-Riyah): یہ معدے اور آنتوں سے گیس اور ریاح کو خارج کرنے میں مدد کرتا ہے، اس طرح پیٹ پھولنے اور درد کو کم کرتا ہے ۔  

مقوی معدہ و کبد (Stomachic & Hepatic Tonic/Muqawwi-e-Mida-wa-Kabid): ادرک معدہ اور جگر کے افعال کو مضبوط کرتا ہے، خاص طور پر سردی کی وجہ سے ہونے والی کمزوری میں یہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے ۔  

محرک (Stimulant/Muharrik): یہ جسم میں توانائی اور حیاتیت کو بڑھاتا ہے۔   

مقوی باہ (Aphrodisiac/Muqawwi-e-Bah): یہ جنسی قوت کو بڑھانے اور سپرم کی پیداوار اور حرکت کو بہتر بنانے میں معاون ہے ۔  

مقوی حافظہ (Memory Enhancer/Muqawwi-e-Hafiza): یہ یادداشت کو بہتر بناتا ہے اور نسیان (بھولنے کی بیماری) کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے ۔  

محلل ورم (Anti-inflammatory/Muḥallil-e-Warm): ادرک جسم میں سوزش اور ورم کو کم کرنے کی خصوصیات رکھتا ہے، جو مختلف دردوں اور سوجن میں مفید ہے ۔  

دافع قے (Antiemetic/Daf'-e-Qai): یہ متلی اور قے کو روکنے میں انتہائی موثر ہے، خاص طور پر حمل کی متلی (morning sickness)، سفر کی متلی (motion sickness)، اور کیموتھراپی یا سرجری کے بعد ہونے والی متلی میں اس کا استعمال عام ہے ۔  

ملین (Laxative/Mulayyin): یہ قبض کو دور کرتا ہے اور آنتوں کی قدرتی حرکت کو بہتر بناتا ہے، جس سے فضلات کا اخراج آسان ہوتا ہے ۔  

مدر بول (Diuretic/Mudirre Baol): یہ پیشاب کی پیداوار اور اخراج کو بڑھاتا ہے، جس سے جسم سے زائد رطوبات اور زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں ۔  

مصفیٰ خون و جگر (Liver Detoxifier/Deobstruent for Liver): ادرک جگر سے زہریلے مادوں کو خارج کرنے اور جگر کی رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے، اس طرح جگر کے افعال کو بہتر بناتا ہے ۔  

مقوی اعصاب و بصارت (Nervine & Eye Tonic/Muqawwi-e-A'ṣab & Basar): یہ اعصابی نظام کو مضبوط کرتا ہے اور بصارت کو بہتر بناتا ہے، خاص طور پر دھندلی نظر میں مفید ہے ۔  

دافع بلغم و سودا (Phlegm & Black Bile Expeller/Mushil-e-Balgham wa Sauda): یہ جسم سے بلغم اور سودا کے زائد اخراج کو خارج کرنے میں معاون ہے، جو ان اخلاط کے عدم توازن سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں فائدہ مند ہے ۔  

معرق (Diaphoretic/Moa'rriq): ادرک پسینہ لاتا ہے، جس سے جسم سے فضلات کے اخراج میں مدد ملتی ہے اور جسم کی حرارت کو منظم کرنے میں معاون ہوتا ہے ۔  

ضد جراثیم (Antimicrobial): اس میں اینٹی بیکٹیریل، اینٹی فنگل اور اینٹی وائرل خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو اسے مختلف انفیکشنز کے خلاف مؤثر بناتی ہیں ۔  

اینٹی آکسیڈینٹ (Antioxidant): ادرک طاقتور اینٹی آکسیڈینٹ مرکبات سے بھرپور ہوتا ہے جو جسم کو آزاد ریڈیکلز سے ہونے والے تکسیدی نقصان سے بچاتے ہیں، اس طرح دائمی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتے ہیں ۔  

تازہ اور خشک ادرک کے خواص میں فرق

ادرک کی طبی افادیت اس کی شکل پر منحصر ہوتی ہے، یعنی تازہ ادرک (Adrak) اور خشک ادرک (Sonth) کے خواص اور استعمالات میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔ یہ فرق ان کے مزاج میں شدت کے اختلاف سے پیدا ہوتا ہے اور یونانی طب میں ان کے مخصوص استعمالات کا تعین کرتا ہے۔

 

تازہ ادرک (Adrak):

 

تازہ ادرک سردی، کھانسی، قے، اور واتا دوشا (آیورویدک تصور) کے عدم توازن سے پیدا ہونے والی حالتوں کے لیے زیادہ مفید سمجھی جاتی ہے ۔  

یہ آواز اور رنگت کو بہتر بناتی ہے ۔  

ہاضمہ کو بہتر بناتی ہے، متلی کو کم کرتی ہے، اور مدافعتی نظام کو سپورٹ کرتی ہے ۔  

محیطی دوران خون کو بہتر بناتی ہے اور پسینہ لاتی ہے، جو سردی اور بخار میں فائدہ مند ہے ۔  

اس کا ہلکا ملین اثر ہوتا ہے جو قبض میں مددگار ہے ۔  

کچھ تحقیقات کے مطابق، تازہ ادرک سانس کے نظام کی حفاظت میں مدد کر سکتی ہے ۔  

 

خشک ادرک (Sonth):

 

خشک ادرک زیادہ محرک اور بلغم خارج کرنے والی (expectorant) ہوتی ہے، جو بلغم کو کم کرنے اور اگنی (ہاضمے کی آگ) کو بڑھانے میں مدد دیتی ہے ۔  

یہ سست ہاضمے، بلغم یا رطوبت کو صاف کرنے، اور گٹھیا جیسی سوزش میں زیادہ موثر سمجھی جاتی ہے ۔  

سردی، فلو، اور کھانسی کے لیے اسے زیادہ موزوں قرار دیا جاتا ہے ۔  

گہرے ٹشو لیول پر کام کر سکتی ہے اور جذب کرنے والی (absorbent) خصوصیات رکھتی ہے، جو اسے اریٹیبل باؤل سنڈروم (IBS) اور اسہال میں مفید بناتی ہے ۔  

خشک کرنے کے عمل سے اس کا اینٹی آکسیڈینٹ مواد بڑھ سکتا ہے ۔

  

ادرک کی جسمانی حالت (تازہ بمقابلہ خشک) اس کے علاجاتی پروفائل کو بنیادی طور پر تبدیل کرتی ہے۔ خشک کرنے کا عمل ادرک کے فعال مرکبات کو مرتکز کرتا ہے اور اس کے مزاج کو "گرم اور خشک" کی طرف زیادہ واضح طور پر منتقل کرتا ہے، جس سے اس کی محرک اور بلغم خارج کرنے والی خصوصیات میں شدت آتی ہے۔ یہ خشک ادرک کو دائمی، بلغمی حالات اور گہرے بیٹھے ہوئے سوزش کے لیے زیادہ مؤثر بناتا ہے۔ تازہ ادرک، زیادہ رطوبت برقرار رکھنے کی وجہ سے، سردی جیسی شدید حالتوں کے لیے بہتر ہو سکتی ہے جہاں پسینہ لانے والے عمل کی ضرورت ہوتی ہے، یا فوری ہاضمے کی تحریک کے لیے۔ یہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ جڑی بوٹی کی جسمانی حالت محض سہولت کا معاملہ نہیں ہے بلکہ اس کے مزاج اور افعال کا ایک اہم تعین کنندہ ہے، جس کے لیے ہدف شدہ علاج کے لیے درست انتخاب کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ تفصیلی فرق یونانی فارماکولوجی کی نفاست کو واضح کرتا ہے، جہاں تیاری میں بھی معمولی تبدیلیاں علاجاتی اطلاق میں نمایاں تبدیلیوں کا باعث بن سکتی ہیں۔

 

IV. بیماریوں میں ادرک کا استعمال (Therapeutic Uses of Ginger in Diseases)

 

ادرک، اپنے گرم مزاج اور متنوع خواص کی بدولت، طب یونانی میں مختلف نظام ہائے جسم اور بیماریوں کے علاج میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔ اس کے استعمالات کی تفصیل درج ذیل ہے:

 

نظام ہضم کے امراض

ادرک نظام ہضم کے لیے ایک بہترین دوا سمجھی جاتی ہے۔ یہ بدہضمی (Sue Hazm)، پیٹ کے درد (Dard-e-Shikam)، پیٹ پھولنے (Nafkh)، اور بھوک کی کمی (Za'f-e-Ishtihā) میں انتہائی مفید ہے ۔ یہ معدے کے السر اور اریٹیبل باؤل سنڈروم (IBS) جیسی حالتوں کے علاج میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے ۔ اس کے ملین خواص قبض کو دور کرتے ہیں اور آنتوں کی حرکت کو بہتر بناتے ہیں ۔ اس کے علاوہ، یہ بواسیر (Haemorrhoids) اور مقعد کے اخراج (Rectal Prolapse) میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔

حوالہ: مشہور یونانی طبیب ابوبکر الرازی نے اپنی کتاب الحاوی فی الطب میں ادرک کو معدے کی سردی کے لیے مفید قرار دیا ہے ۔ اسی طرح، شیخ الرئیس ابن سینا نے القانون فی الطب میں قبض کے لیے ادرک کے استعمال کا ذکر کیا ہے ۔  

 

نظام تنفس کے امراض

ادرک نظام تنفس کی مختلف بیماریوں میں راحت فراہم کرتی ہے۔ یہ دمہ (Ḍiq al Nafas)، سینے کی جکڑن (Amrāḍ-e-Sadar)، برونکائٹس (Iltihāb al-Shu'ab)، خشک کھانسی (Surfa)، اور آواز کا بیٹھ جانا (Bah't ul Sawt) میں فائدہ مند ہے ۔ اس کے بلغم خارج کرنے والے خواص سردی اور نزلے (Nazla) کی علامات کو کم کرتے ہیں اور سانس کی نالیوں کو صاف کرتے ہیں ۔  

 

جوڑوں اور پٹھوں کے درد

ادرک کی سوزش کش خصوصیات اسے جوڑوں اور پٹھوں کے درد میں مؤثر بناتی ہیں۔ یہ گٹھیا (Wajaul mafasil)، اینکائیلوزنگ اسپونڈیلائٹس (Tahajjure mafasil)، نقرس (Niqris)، اور گٹھیا (Ḥudār) کے علاج میں استعمال ہوتا ہے، کیونکہ یہ جسم میں سوزش کو کم کرتا ہے ۔ یہ کمر درد (backache) اور عرق النساء (sciatica) میں بھی مفید پایا گیا ہے ۔  

 

متلی اور قے

متلی اور قے کے لیے ادرک ایک آزمودہ اور انتہائی موثر دوا ہے۔ یہ حمل کی متلی (morning sickness)، سفر کی متلی (motion sickness)، اور کیموتھراپی یا سرجری کے بعد ہونے والی متلی اور قے میں نمایاں راحت فراہم کرتی ہے ۔

حوالہ: World Journal of Pharmaceutical Research میں شائع ایک تحقیق کے مطابق، زنجبیل حمل کی ابتدائی متلی اور قے کی شدت کو کم کرنے میں وٹامن B6 سے زیادہ موثر پایا گیا۔   

 

اعصابی نظام کے امراض

ادرک اعصابی نظام کو مضبوط کرنے اور اس سے متعلقہ امراض میں فائدہ مند ہے۔ یہ فالج (Falij)، لقوہ (Laqwa)، نسیان (Nisyān) (دماغی کمزوری/ڈیمنشیا)، اور کمر کے نچلے حصے کے درد (Waja'al Qutn) میں استعمال ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ، یہ مرگی (Epilepsy) اور سستی (Lethargy) جیسی دماغی سردی کی بیماریوں میں بھی مفید ہے ۔  

 

جگر اور خون کے مسائل

ادرک جگر کے افعال کو بہتر بناتا ہے اور خون کو صاف کرتا ہے۔ یہ یرقان (Jaundice) اور جگر کی کمزوری (Zofe Jigar) میں فائدہ مند ہے ۔ یہ جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرنے میں بھی مدد کرتا ہے، اس طرح جگر پر بوجھ کم ہوتا ہے ۔  

 

دیگر استعمالات

ادرک کے دیگر طبی استعمالات میں شامل ہیں:

 

ذیابیطس (Diabetes): یہ ذیابیطس (Ziabetus) میں خون میں شکر کی سطح کو منظم کرنے میں مدد کر سکتا ہے ۔

 

عام کمزوری (Debility): یہ جسمانی کمزوری اور تھکاوٹ کو دور کرتا ہے، توانائی اور حیاتیت کو بڑھاتا ہے ۔

 

بخار (Fever): ادرک کو بخار میں بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔

  

جلد کے مسائل (Skin Issues): یہ بالوں کی نشوونما کو تحریک دیتا ہے، خشکی کو دور کرتا ہے، اور جلد کی رنگت کو نکھارتا ہے ۔

 

بدبو دہن (Bad Breath): منہ کی بدبو کو دور کرنے میں معاون ہے ۔

 

استسقاء (Dropsy/Edema): یہ جسم میں پانی کے جمع ہونے (استسقاء) کو کم کرتا ہے ۔

  

الرجی (Allergy): ادرک موسمی الرجی اور خارش میں مفید پایا گیا ہے ۔  

 

پیشاب کی بے قاعدگی (Urinary Incontinence): یہ پیشاب کے بے اختیار اخراج میں مددگار ہے ۔  

 

خواتین کے امراض (Female Health Concerns): یہ سیلان الرحم (Leucorrhea) اور احتباس حیض (Amenorrhea) میں استعمال ہوتا ہے ۔ ماہواری کے درد کو کم کرنے میں بھی یہ مفید ہے ۔  

 

ادرک کی یہ وسیع افادیت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ طب یونانی میں اسے صرف ایک مخصوص بیماری کے لیے نہیں بلکہ جسم کے بنیادی اخلاطی توازن کو متاثر کرنے والے ایک کثیر المقاصد عامل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس کی حرارت اور خشکی کی خصوصیات اسے سردی یا رطوبت کے غلبے سے پیدا ہونے والی کسی بھی حالت کے لیے فائدہ مند بناتی ہیں، قطع نظر اس کے کہ کون سا عضو متاثر ہے۔ یہ ایک مقامی کے بجائے ایک منظم علاجاتی نقطہ نظر کو نمایاں کرتا ہے۔

 

 

V. ادرک کے نسخہ جات (Formulations of Ginger)

 

طب یونانی میں ادرک کو نہ صرف مفرد (اکیلا) استعمال کیا جاتا ہے بلکہ اسے مختلف مرکب (Compound) نسخہ جات میں بھی ایک اہم جزو کے طور پر شامل کیا جاتا ہے تاکہ اس کے طبی اثرات کو بڑھایا جا سکے، مضر اثرات کو کم کیا جا سکے، یا کسی خاص بیماری کو ہدف بنایا جا سکے۔

 

مفرد استعمال

 

ادرک کا قہوہ/چائے: یہ ہاضمے کی شکایات، نزلہ، زکام، اور متلی میں فوری راحت فراہم کرتا ہے ۔ اسے صبح نہار منہ پینے سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور جسم سے زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں۔

 

ادرک کا رس: اسے صبح نہار منہ جگر کی صفائی اور زہریلے مادوں کے اخراج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔

  

تازہ ادرک چبانا: متلی، منہ کی بدبو، اور ہاضمے کی بہتری کے لیے ایک سادہ اور مؤثر طریقہ ہے ۔  

ادرک کا پلاسٹر: تازہ ادرک کا پیسٹ یا گودا بنا کر بیرونی طور پر گنج پن (alopecia)، سوجن، اور درد والی جگہوں پر لگایا جاتا ہے ۔

 

مرکب نسخہ جات

طب یونانی میں ادرک کو کئی مرکب ادویات میں ایک اہم جزو کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جن کی تیاری میں دوا کے مزاج اور علاج کی حکمت عملی (Usoole Ilaj) کو مدنظر رکھا جاتا ہے ۔ ان مرکبات کا مقصد ادرک کے طبی اثرات کو بڑھانا اور ممکنہ مضر اثرات کو متوازن کرنا ہوتا ہے۔ ان میں شامل ہیں:  

 

مرّبا زنجبیل: یہ ادرک کا ایک مشہور مرکب ہے جو بلغم سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے حفاظت کرتا ہے اور سردی کے مضر اثرات کو دور کرتا ہے ۔

 

جوارش زنجبیل: یہ ہاضمے کی کمزوری، معدے کی کمزوری، اور بلغم سے متعلقہ امراض میں استعمال ہوتا ہے ۔  

 

لبوب کبیر و صغیر: یہ مقوی باہ اور اعصابی کمزوری کے لیے استعمال ہونے والے مشہور مرکبات ہیں جن میں ادرک شامل ہوتا ہے ۔

 

معجونات: ادرک مختلف معجونات جیسے معجون سپاری پاک، معجون جوگراج گوگل، اور جوارش زرونی عنبری با نسخہ کلاں میں شامل ہوتا ہے، جو مختلف امراض جیسے جنسی کمزوری، اعصابی امراض، اور ہاضمہ کے مسائل میں مفید ہیں ۔  

 

سفوفات: جیسے سفوف خارخاسک، یہ بھی ادرک پر مشتمل ہو سکتے ہیں ۔

 

حبوب: ادرک کو حبوب کی شکل میں بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔

 

معجون سمنقر: یہ مردانہ بانجھ پن اور جنسی قوت کو بڑھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جس میں ادرک، دارچینی، اور شہد جیسے اجزاء شامل ہوتے ہیں ۔  

 

طب یونانی میں مرکب نسخہ جات کا استعمال جڑی بوٹیوں کے ہم آہنگ اثرات اور بنیادی جڑی بوٹی کے اثرات کو متوازن کرنے کی ضرورت کے بارے میں ایک نفیس تفہیم کی نشاندہی کرتا ہے۔ ادرک جیسی ایک طاقتور جڑی بوٹی کے بھی ممکنہ مضر اثرات ہو سکتے ہیں یا یہ مخصوص مزاج کے افراد کے لیے غیر موزوں ہو سکتی ہے۔ اسے دیگر اجزاء کے ساتھ ملا کر، یونانی حکماء کا مقصد علاجاتی اثر کو بڑھانا (ہم آہنگی)، ممکنہ منفی اثرات کو کم کرنا (مثلاً، گرم مزاج کے افراد کے لیے ادرک کی گرمی کو کم کرنے کے لیے "مصلح" جیسے بادام کا تیل یا شہد کا استعمال )، اور کسی پیچیدہ بیماری کے متعدد پہلوؤں کو ہدف بنانا ہوتا ہے۔ یہ یونانی فارمیسی کے "فن" کو نمایاں کرتا ہے، جہاں تجرباتی علم اور نظریاتی اصولوں کو ملا کر متوازن اور مؤثر علاج تیار کیے جاتے ہیں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ادرک کی علاجاتی افادیت کو اکثر اس وقت زیادہ سے زیادہ کیا جاتا ہے جب اسے ایک اچھی طرح سے تیار شدہ کثیر جڑی بوٹیوں والی ترکیب میں شامل کیا جائے، جو مریض کی انفرادی ضروریات اور بیماری کے مخصوص پیتھالوجی کے مطابق ہو۔  

VI. ادرک کے مضر اثرات اور احتیاطی تدابیر (Adverse Effects and Precautions of Ginger)

 

اگرچہ ادرک کو اس کے وسیع طبی فوائد کی وجہ سے ایک محفوظ جڑی بوٹی سمجھا جاتا ہے، لیکن اس کے طاقتور مزاج اور فعال مرکبات کی وجہ سے زیادہ مقدار میں یا مخصوص حالات میں اس کا استعمال مضر اثرات کا باعث بن سکتا ہے۔ طب یونانی میں اس کے استعمال کے دوران احتیاطی تدابیر پر زور دیا جاتا ہے۔

 

زیادہ استعمال کے مضر اثرات

 

بہت زیادہ ادرک کھانے سے کچھ لوگوں میں سینے میں جلن (heartburn)، سوجن، اور ہاضمے کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں ۔  

ادرک میں خون کو پتلا کرنے کی قدرتی خصوصیات ہوتی ہیں، لہٰذا اس کا زیادہ استعمال خون کو بہت زیادہ پتلا کر سکتا ہے اور خون بہنے کے مسائل پیدا کر سکتا ہے، خاص طور پر ان افراد میں جنہیں پہلے سے خون بہنے کی بیماری ہو ۔  

 

ادرک کی دھول کو سانس کے ذریعے اندر لینے سے الرجی (IGE-mediated allergy) کے رد عمل پیدا ہو سکتے ہیں، جن میں ریشز، خارش، اور سانس لینے میں دشواری شامل ہیں ۔

  

کچھ تحقیقات کے مطابق، 6 گرام سے زیادہ ادرک کی خوراک معدے میں جلن پیدا کر سکتی ہے ۔  

 

زیادہ استعمال دل، جگر، اور گردوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے ۔

  

خاص حالات میں احتیاط

 

حاملہ خواتین: حاملہ خواتین کو ادرک کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیے، خاص طور پر زیادہ مقدار میں، کیونکہ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے اسقاط حمل کا خطرہ بڑھ سکتا ہے ۔ تاہم، یہ حمل کی متلی میں مددگار بھی ہے، لیکن اس کے استعمال سے پہلے طبی مشورہ ضروری ہے ۔  

 

گردے کے مریض: گردے کے مریضوں کو ادرک کے زیادہ استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ ادرک میں موجود 'کریٹینائن' نامی مرکب خون میں خرابی کی وجہ سے گردے کو کمزور کر سکتا ہے ۔

 

جگر کی گرمی کے مریض: جن افراد کو جگر کی گرمی کی شکایت رہتی ہے، انہیں ایک دن میں 4 گرام سے زیادہ ادرک استعمال نہیں کرنی چاہیے ۔  

 

خون پتلا کرنے والی ادویات استعمال کرنے والے افراد: چونکہ ادرک میں خون کو پتلا کرنے کی خصوصیات ہوتی ہیں، لہٰذا جو لوگ خون پتلا کرنے والی ادویات (جیسے وارفرین) لے رہے ہیں انہیں ادرک کم کھانا چاہیے اور طبیب سے مشورہ کرنا چاہیے ۔

  

ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کی ادویات استعمال کرنے والے افراد: ادرک کچھ دواؤں کی خصوصیات کے ساتھ تعامل کر سکتا ہے، ان کی تاثیر کو کم کر سکتا ہے یا منفی فوائد کا سبب بن سکتا ہے، خاص طور پر ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کی ادویات کے ساتھ ۔ ایسے افراد کو اپنے طبیب سے مشورہ کرنا چاہیے۔  

 

گرم مزاج والے افراد: گرم مزاج والے افراد کو ادرک کا استعمال احتیاط سے کرنا چاہیے کیونکہ یہ جسم میں گرمی کو بڑھا سکتا ہے اور حلق کے امراض کا سبب بن سکتا ہے ۔ ایسے افراد کے لیے "مصلح" (correctives) جیسے بادام کا تیل یا شہد کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے تاکہ ادرک کے شدید حرارتی اثر کو متوازن کیا جا سکے ۔

 

ادرک کی افادیت اور اس کے ممکنہ نقصانات کے درمیان یہ توازن طب یونانی کے ایک بنیادی اصول کو واضح کرتا ہے: "دوای ہر دردی درمان است به شرط آن‌که به جای خود خورده شود" (ہر درد کی دوا علاج ہے، بشرطیکہ اسے صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے)۔ یہ توازن مزاج کے تصور پر مبنی ہے۔ ادرک جیسی گرم مزاج کی جڑی بوٹی، اگرچہ سردی سے متعلقہ بیماریوں کے لیے فائدہ مند ہے، لیکن گرم مزاج کے افراد یا جگر کی گرمی والے افراد میں حالت کو مزید خراب کر سکتی ہے۔ مخصوص خوراک اور "مصلح" کا استعمال نقصان کو کم کرنے کے لیے اہم ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یونانی پریکٹس صرف یہ نہیں ہے کہ کیا استعمال کرنا ہے، بلکہ یہ بھی ہے کہ کتنی مقدار میں، کس کے لیے، اور کس چیز کے ساتھ۔ یہ تفہیم یونانی طب کی پیچیدگی اور ایک ماہر طبیب (حکیم) کی اہمیت کو نمایاں کرتی ہے جو جڑی بوٹیوں کی فارماکولوجی کی پیچیدگیوں کو محفوظ اور مؤثر طریقے سے سنبھال سکے۔

 

VII. نتیجہ (Conclusion)

 

ادرک کی مجموعی اہمیت اور طب یونانی میں اس کا کردار

ادرک (زنجبیل)، اپنے گرم اور خشک مزاج اور وسیع خواص و افعال کے ساتھ، طب یونانی میں ایک بنیادی اور کثیر المقاصد دوا کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ نظام ہضم، نظام تنفس، اعصابی نظام، اور جوڑوں کے امراض سمیت متعدد بیماریوں کے علاج میں موثر ثابت ہوئی ہے۔ تازہ اور خشک ادرک کے خواص میں فرق، اور ان کے مخصوص استعمالات، یونانی طب کے گہرے فہم کو ظاہر کرتے ہیں کہ ایک ہی جڑی بوٹی کو مختلف حالتوں میں کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مرکب نسخہ جات میں ادرک کا استعمال، دیگر اجزاء کے ساتھ اس کے ہم آہنگ اور اصلاحی اثرات کو بڑھاتا ہے، جو یونانی فارماکولوجی کی پیچیدگی اور حکمت عملی کو نمایاں کرتا ہے۔ ادرک کی افادیت کو زیادہ سے زیادہ کرنے اور اس کے ممکنہ مضر اثرات سے بچنے کے لیے مزاج، خوراک، اور مخصوص حالات میں احتیاطی تدابیر کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔

 

مزید تحقیق کی ضرورت

اگرچہ ادرک کے روایتی استعمالات کو جدید سائنسی تحقیقات نے بھی تصدیق کیا ہے ، تاہم، یونانی طب کے مخصوص نسخہ جات اور ان کے میکانزم پر مزید منظم کلینیکل ٹرائلز کی ضرورت ہے تاکہ ان کے فوائد کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا سکے۔ ادرک کے مزاج کے مختلف درجات اور ان کے جسم پر دقیق اثرات کے بارے میں مزید سائنسی تحقیق یونانی نظریات کو جدید سائنسی زبان میں بیان کرنے میں مدد دے سکتی ہے، جس سے روایتی اور جدید طب کے درمیان ایک پل قائم ہو گا۔  

 

قدیم یونانی حکمت اور جدید سائنسی دریافتوں کے درمیان یہ ہم آہنگی ادرک کی افادیت کے حوالے سے یہ ظاہر کرتی ہے کہ روایتی نظاموں کے پاس ایک قابل قدر، تجرباتی طور پر حاصل شدہ علم کا ذخیرہ موجود ہے۔ تاہم، مرکزی دھارے کی صحت کی دیکھ بھال میں وسیع تر قبولیت اور انضمام کے لیے، سخت سائنسی تصدیق (خاص طور پر مخصوص یونانی نسخہ جات اور ان کے روایتی استعمال کے لیے کلینیکل ٹرائلز) ضروری ہے۔ یہ یونانی طب کے لیے ایک راستہ بناتا ہے کہ وہ عصری طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے اپنی افادیت کا مظاہرہ کرے اور اپنے بنیادی اصولوں کو برقرار رکھے۔ یہ ایک ایسے مستقبل کی طرف اشارہ کرتا ہے جہاں یونانی جیسے روایتی طبی نظام محض "متبادل" نہیں بلکہ "تکمیلی" ہوں گے، جو قدیم حکمت اور جدید سائنسی تفہیم دونوں کا فائدہ اٹھا کر صحت اور شفا کے لیے ایک زیادہ جامع اور ذاتی نوعیت کا نقطہ نظر فراہم کریں گے۔ اس کے لیے دونوں نظریات کے درمیان مسلسل تحقیق اور مکالمے کی ضرورت ہے۔

 

 

Sources read and optionally used in the post

 

pmc.ncbi.nlm.nih.gov

Abu Bakr Muhammad Ibn Zakariya Al Razi (Rhazes): Philosopher, Physician and Alchemist

Opens in a new window

khodsaz.ir

طب اسلامی بهتر است یا طب سنتی؟ بررسی جامع نقاط قوت و ضعف - خودساز

Opens in a new window

doctoreto.com

بهترین داروهای گیاهی افزایش میل جنسی زنان + روش استفاده آنها - دکترتو

Opens in a new window

mosbatesabz.com

همه چیز در مورد خواص زنجبیل - مثبت سبز

Opens in a new window

 

amazon.com

Avicenna Canon of Medicine Volume 1: 9781871031676 - Amazon.com

Opens in a new window

en.wikipedia.org

The Canon of Medicine - Wikipedia

Opens in a new window

etvbharat.com

آپ کے کچن میں رکھا یہ مصالحہ صحت کے لیے سپر فوڈ ہے، ضرور آزمائیں - Benefits And Side Effects Of Ginger - ETV Bharat

Opens in a new window

urdu.samaa.tv

ادرک کا زیادہ استعمال صحت کے لیے کتنا نقصان دہ؟ حیران کن انکشافات - SAMAA TV

Opens in a new window

darmankade.com

خواص زنجبیل چیست؟ فوایدی که علم آنها را تایید می‌کند - درمانکده

Opens in a new window

darmankade.com

کم شنوایی چیست؟ علل، علائم و راه‌کارهای درمان آن - درمانکده

Opens in a new window

ur.wikipedia.org

طب یونانی - آزاد دائرۃ المعارف - ویکیپیڈیا

Opens in a new window

med.iiab.me

القانون فی الطب

Opens in a new window

rasekhoon.net

گیاه جدوار و فواید آن - راسخون

Opens in a new window

medicinalplants15.blog.ir

گیاهان دارویی

Opens in a new window

fa.wikipedia.org

قانون در طب - ویکی‌پدیا، دانشنامهٔ آزاد

Opens in a new window

fa.wikipedia.org

الحاوی - ویکی‌پدیا، دانشنامهٔ آزاد

Opens in a new window

drakbary.com

طب سنتی تاریخ ضیاء الدّین مالکی - سایت دکتر حسن اکبری

Opens in a new window

 

telegram.me

الاعشاب الحاوي في الطب احمدي الصالحي - Telegram

Opens in a new window

paziresh24.com

همه چیز درباره خواص زنجبیل در طب سنتی - پذیرش24

Opens in a new window

pmc.ncbi.nlm.nih.gov

Ginger From Ancient Times to the New Outlook - PMC

Opens in a new window

researchgate.net

(PDF) "Beyond Flavor: The Role of Ginger (Zingiber officinale) in ...

Opens in a new window

ahpa.org

Herbs in History: Ginger

Opens in a new window

ur.wikipedia.org

القانون فی الطب - آزاد دائرۃ المعارف - ویکیپیڈیا

Opens in a new window

pmc.ncbi.nlm.nih.gov

Thousand-year anniversary of the historical book: “Kitab al-Qanun fit-Tibb”- The Canon of Medicine, written by Abdullah ibn Sina - PubMed Central

Opens in a new window

researchgate.net

(PDF) SPICE AND MEDICINE: ZINGIBER OFFICINALE - ResearchGate

Opens in a new window

wisdomlib.org

WORLD JOURNAL OF PHARMACEUTICAL RESEARCH

Opens in a new window

pubmed.ncbi.nlm.nih.gov

Some phytochemical, pharmacological and toxicological properties of ginger (Zingiber officinale Roscoe): a review of recent research - PubMed

Opens in a new window

alternative-therapies.com

Therapeutic Evaluation of Unani Medicine, Including Single Drugs and Polyherbal Formulations with Special Reference to Neurodege

Opens in a new window

unanijournal.com

Ginger and its health benefits: A review - International Journal of Unani and Integrative Medicine

Opens in a new window

 

timesofindia.indiatimes.com

Fresh Ginger versus Dry Ginger: Which one is healthier - Times of India

Opens in a new window

ijrpr.com

Unani Approach to Diuresis (Idrār-i-Bawl) - Integrating Traditional Wisdom with Modern Insights - ijrpr

Opens in a new window

pmc.ncbi.nlm.nih.gov

Methods of health promotion and disease prevention in Unani medicine - PubMed Central

Opens in a new window

wisdomlib.org

Ginger: The Maha-Aushadha of Ayurveda and Its Therapeutic Benefits

Opens in a new window

avcri.org

Adrak Root (Ginger) - Uses, Benefits, Side Effects and How to use! - AVCRI's Comprehensive Guide

Opens in a new window

pmc.ncbi.nlm.nih.gov

Approaches for preparation methods of Murakkab, an Unani formulation - PMC

Opens in a new window

researchgate.net

(PDF) ZANJABEEL (ZINGIBER OFFICINALE ROSC.): A HOSEHOLD RHIZOME WITH IMMENCE THERAPEUTIC POTENTIAL AND ITS UTILIZATION IN UNANI MEDICINE - ResearchGate

Opens in a new window