طب یونانی کی روشنی میں دیسی مرغی: خواص، مزاج، فوائد اور استعمال

طب یونانی کی روشنی میں دیسی مرغی: خواص، مزاج، فوائد اور استعمال





تعارف: طب یونانی اور دیسی مرغی کی اہمیت

طب یونانی، جو کہ یونانی عربی طبی نظام کی ایک جامع شکل ہے، صحت کو جسم کے سات بنیادی قدرتی اصولوں، جنہیں "الامور الطبیعیہ" کہا جاتا ہے، کے ہم آہنگ توازن سے منسلک کرتی ہے۔ ان اصولوں میں عناصر (ارکان)، مزاج، اخلاط (خون، بلغم، صفراء، سودا)، روح (حیاتیاتی روح)، طبیعت (جسم کی خود حفاظتی قوت)، اعضاء اور افعال شامل ہیں۔ صحت کا انحصار ان چار بنیادی اخلاط – دم (گرم اور مرطوب)، بلغم (سرد اور مرطوب)، صفراء (گرم اور خشک) اور سودا (سرد اور خشک) – کے صحیح تناسب اور توازن پر ہوتا ہے ۔ طب یونانی چھ ضروری خارجی عوامل، "اسباب ستہ ضروریہ" پر بھی زور دیتی ہے، جو ایک متوازن زندگی کے لیے ناگزیر ہیں، ان میں ہوا، خوراک اور مشروبات (ماکول و مشروب)، نیند اور بیداری، اخراج و احتباس، ورزش اور ذہنی سرگرمی شامل ہیں ۔ علاج کا طریقہ کار اکثر ان خارجی عوامل کو معمول پر لانے سے شروع ہوتا ہے، اور اگر ضروری ہو تو، جسم کی فطری شفا یابی کی صلاحیت (طبیعت) کو تقویت دینے کے لیے قدرتی ادویات تجویز کی جاتی ہیں ۔  

دیسی مرغی (Gallus gallus domesticus)، جسے عربی میں "لحم الدجاجہ" اور آیورویدک متون میں "ککوت" کہا جاتا ہے، اپنی لذت، آسانی سے دستیابی اور اعلیٰ غذائی قدر کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک پسندیدہ خوراک کے طور پر اہم مقام رکھتی ہے ۔ یہ اعلیٰ معیار کے پروٹین، ضروری وٹامنز اور معدنیات کا ایک بہترین ذریعہ ہے، جو انسانی غذائیت میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے ۔ دیسی مرغی کا گوشت نسبتاً نرم اور ملائم ہوتا ہے ۔ طب یونانی اور آیوروید سمیت روایتی طبی نظاموں میں، مرغی کا گوشت اور انڈے دونوں ہی انسانی غذا کے لازمی اجزاء ہیں اور ان کے غذائی اور علاجاتی فوائد کے لیے وسیع پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں ۔  

طب یونانی میں غذا کو محض توانائی کا ذریعہ نہیں سمجھا جاتا بلکہ اسے صحت کی بحالی اور بیماریوں کے علاج میں ایک بنیادی علاجاتی ذریعہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ دیسی مرغی اور اس کے اجزاء کو "غذا ئے دوائی" یعنی طبی غذا کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے ۔ یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ طب یونانی میں خوراک اور دوا کے درمیان کی حد اکثر مبہم ہوتی ہے۔ دیسی مرغی جیسی اشیاء کو فطری علاجاتی خصوصیات کا حامل مانا جاتا ہے جو صحت کو بہتر بنا سکتی ہیں اور بیماریوں کا علاج کر سکتی ہیں، اس طرح علاج کے دائرہ کار کو فارماسیوٹیکل مداخلتوں سے آگے بڑھا کر غذائی انتظام کو ایک بنیادی علاجاتی طریقہ کار کے طور پر شامل کیا جاتا ہے۔  

دیسی مرغی کا مزاج اور خواص

گوشت کا مزاج و تاثیر

طب یونانی کے اصولوں کے مطابق، جوان مرغی کے گوشت کو "گرم اور رطوبت اعتدال کے ساتھ" (گرم اور معتدل مرطوب) درجہ اول کے آخر میں شمار کیا جاتا ہے ۔ یہ خاص درجہ بندی اس کے علاجاتی استعمال کے لیے اخلاطی نظام میں انتہائی اہم ہے۔ اس کے برعکس، مرغے کا گوشت مرغی کے گوشت کے مقابلے میں کم گرم اور زیادہ خشک مزاج رکھتا ہے ، جو مختلف قسم کے مرغیوں کے مزاج کی باریک بینی کو ظاہر کرتا ہے۔  

آیورویدک نقطہ نظر سے، مرغی کا گوشت (ککوت مامسا) کو "سنگدھ" (چکنا) اور "اُشنا ویریہ" (گرم تاثیر والا) بیان کیا گیا ہے۔ یہ "وات دوش" کو کم کرنے اور پسینہ لانے (سویدنا) کے لیے بھی جانا جاتا ہے ۔ گھریلو مرغی (گرامیا ککوت) کو ہضم کرنے میں "گرو" (بھاری) سمجھا جاتا ہے ۔  

مرغی کے گوشت کے مزاج کی یہ تفصیلی درجہ بندی (جوان مرغی کے لیے گرم اور معتدل مرطوب، اور مرغے کے لیے کم گرم اور زیادہ خشک) انتہائی اہم ہے۔ طب یونانی کا بنیادی اصول یہ ہے کہ علاج اور غذائی سفارشات کسی فرد کے مخصوص مزاج پر مبنی ہوتی ہیں، اکثر توازن بحال کرنے کے لیے مخالف خصوصیات والی غذائیں تجویز کی جاتی ہیں ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دیسی مرغی کا گوشت خاص طور پر سرد اور خشک مزاج (سوداوی مزاج) یا سرد اور مرطوب مزاج (بلغمی مزاج) والے افراد کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے، کیونکہ اس کی گرم اور مرطوب خصوصیات ان کے غالب اخلاط کو متوازن کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔ اس کے برعکس، گرم اور خشک (صفراوی مزاج) یا گرم اور مرطوب (دموی مزاج) والے افراد کو اسے کم مقدار میں یا ٹھنڈک اور خشکی پیدا کرنے والے اجزاء کے ساتھ استعمال کرنا پڑ سکتا ہے تاکہ موجودہ اخلاطی عدم توازن میں اضافہ نہ ہو۔ یہ طب یونانی میں غذائی مشورے کی انتہائی انفرادی اور سیاق و سباق پر مبنی نوعیت کی ایک بہترین مثال ہے۔  

انڈے کا مزاج و خواص

مرغی کا انڈا (بیضہ مرغ) طب یونانی میں ایک "مکمل غذا" سمجھا جاتا ہے، جس میں انسانی جسم کے لیے ضروری تمام عناصر موجود ہوتے ہیں ۔ اس کا مزاج منفرد طور پر "انسانی مزاج سے بہترین مطابقت" رکھنے والا بیان کیا گیا ہے ، جو مختلف انسانی مزاجوں کے ساتھ ہم آہنگ مطابقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انڈے آسانی سے ہضم ہوتے ہیں اور متعدد فائدہ مند خصوصیات کے حامل ہوتے ہیں، جن میں غذائیت بخش، مقوی، مولد دم (خون بنانے والا)، مخرج بلغم (بلغم خارج کرنے والا)، دافع کھانسی اور مقوی باہ (جنسی قوت بڑھانے والا) شامل ہیں ۔  

مرغی کے انڈے کے مزاج کا "انسانی مزاج سے بہترین مطابقت" رکھنے والا بیان طب یونانی کے نظام میں ایک قابل ذکر بات ہے، جو غذاؤں کو ان کی مخصوص گرم/سرد/خشک/مرطوب خصوصیات کے لحاظ سے درجہ بندی کرتا ہے۔ اگر کوئی غذا عام طور پر انسانی مزاج سے "بہترین مطابقت" رکھتی ہے، تو یہ ایک قریب قریب عالمی مطابقت یا مختلف اخلاطی مزاجوں میں ایک فطری توازن پیدا کرنے والے اثر کو ظاہر کرتی ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مرغی کے انڈے کو طب یونانی میں ایک بنیادی یا "غیر جانبدار" غذائی جزو سمجھا جا سکتا ہے، جو اخلاطی توازن کو بگاڑنے کا کم امکان رکھتا ہے، خاص طور پر جب عام غذائیت اور آسانی سے ہضم ہونے کی ضرورت ہو، جیسے کہ صحت یابی کے دوران یا ایسے افراد کے لیے جن کے مخصوص اخلاطی عدم توازن غذائی مداخلت کا بنیادی مرکز نہیں ہیں۔ یہ اس کی "مکمل غذا" کی حیثیت کی بھی بھرپور تائید کرتا ہے۔

اجزاء کی تفصیلی ساخت

مرغی کا انڈا بنیادی طور پر تین حصوں پر مشتمل ہوتا ہے: زردی، سفیدی (البومین) اور چھلکا ۔ طب یونانی ان میں سے ہر جزو کی منفرد خصوصیات اور استعمالات کی تفصیلی سمجھ رکھتی ہے۔  

  • زردی: تقریباً 50% پانی، 16% وائیٹیلین، 1.5% غیر نامیاتی نمک، اور 30% تیل کے گلوبیولز اور چربی پر مشتمل ہوتی ہے، اس کے ساتھ سلفر اور فاسفورس بھی پایا جاتا ہے ۔ یہ چربی میں گھلنے والے وٹامنز (A، D، اور E) اور ضروری اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتی ہے ۔ انڈے کی زردی سے نکالا گیا تیل، جسے "روغن بیضہ مرغ" کہا جاتا ہے، روایتی طور پر بالوں کی نشوونما، جنسی قوت کو تحریک دینے اور پھوڑوں کو پکانے کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔  
  • سفیدی (البومین): بنیادی طور پر پروٹین پر مشتمل ہوتی ہے ۔ یہ ایک آبی مائع ہے جس میں مختلف پروٹین شامل ہوتے ہیں، جن میں انزائمز (جیسے لائسوزائم)، انزائم انہیبیٹرز (اووموکائیڈ، اوو انہیبیٹر)، اور کو انزائمز کے ساتھ کمپلیکس بنانے والے ایجنٹ (فلیووپروٹین، ایویڈین) شامل ہیں ۔ انڈے کی سفیدی اپنی قابض خصوصیات کے لیے مشہور ہے اور اسے زخموں اور جلنے کے علاج کے لیے بیرونی طور پر لگایا جاتا ہے۔ اندرونی طور پر، البومین پانی کا استعمال ہیموپٹیسس (خون تھوکنا) اور پیچش جیسی حالتوں میں کیا جاتا ہے، جہاں نظام انہضام میں جلن یا سوزش شامل ہو ۔  
  • چھلکا (پوست بیضہ مرغ): یہ سخت، کیلشیم پر مبنی اور مسام دار بیرونی تہہ، جو 0.2–0.4 ملی میٹر موٹی ہوتی ہے، بنیادی طور پر کیلشیم کاربونیٹ کے کرسٹلز پر مشتمل ہوتی ہے جو پروٹین فائبرز اور میوکوپولیساکرائڈ کمپلیکس کے ایک نامیاتی میٹرکس میں جڑے ہوتے ہیں ۔ اس کے چھوٹے مسام گیسوں کے تبادلے کی اجازت دیتے ہیں، جبکہ ایک حفاظتی کیوٹیکل پروٹین مائکروبیل دخول کو محدود کرتا ہے ۔ جب اسے جلا کر "کلس" یا "کشتہ" بنایا جاتا ہے، تو انڈے کا چھلکا مقوی باہ، دافع ذیابیطس اور دافع تشنج ہو جاتا ہے، جو جریان اور سیلان الرحم جیسی حالتوں میں فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ انڈے کے چھلکے کا پاؤڈر نکسیر، خارش، مختلف جلد اور آنکھوں کی بیماریوں اور زخموں کو بھرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے ۔  

انڈے کو اس کے الگ الگ اجزاء (زردی، سفیدی، چھلکا) میں تقسیم کرنا اور ہر ایک کو مخصوص، متنوع طبی استعمالات سے منسوب کرنا محض غذائی تشخیص سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ "مائیکرو فارماکولوجی" کی ایک نفیس سمجھ کو ظاہر کرتا ہے، جہاں طب یونانی کے ماہرین نے ایک ہی حیاتیاتی وجود کے مختلف حصوں کی منفرد کیمیائی اور توانائی بخش خصوصیات کو مخصوص علاجاتی اثرات کے لیے پہچانا اور استعمال کیا۔ مثال کے طور پر، زردی کی چربی والی، غذائیت بخش نوعیت کو جنسی قوت اور پھوڑوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، سفیدی کی قابض خصوصیت کو زخموں کے لیے، اور کیلشیم والے چھلکے کے معدنی مواد کو مقوی باہ اور دافع ذیابیطس مقاصد کے لیے۔ یہ تفصیل ایک گہری تجرباتی روایت کی نشاندہی کرتی ہے، جس میں انڈے کو ایک یکسانیت والی چیز کے بجائے مختلف طبی اجزاء کا مجموعہ سمجھا جاتا تھا، جس سے انتہائی مخصوص اور باریک بینی سے علاج ممکن ہوتا تھا۔ یہ نقطہ نظر آسانی سے دستیاب وسائل کی علاجاتی صلاحیت کو زیادہ سے زیادہ کرتا ہے اور صدیوں سے مشاہدے، تجربے اور علم کے جمع ہونے کے ایک منظم عمل کو ظاہر کرتا ہے، جو جدید فارماسیوٹیکل تحقیق میں قدرتی ذرائع سے فعال مرکبات کو الگ کرنے کے مترادف ہے۔

ٹیبل 1: دیسی مرغی کے گوشت اور انڈے کا مزاج اور خواص (طب یونانی کے مطابق)

| جزو (Item) | مزاج (Temperament) | اہم خواص (Key Properties)

جوان مرغی کا گوشت | گرم اور رطوبت اعتدال کے ساتھ (درجہ اول کے آخر میں) | نرم و ملائم، غذائیت سے بھرپور، پروٹین، فاسفورس، کیلشیم، وٹامنز، کولین

مرغے کا گوشت | گرمی مرغی سے کم اور خشکی زیادہ | غذائیت سے بھرپور، پروٹین | | انڈا (بیضہ مرغ) | انسانی مزاج سے بہترین مطابقت | مکمل غذا، آسانی سے ہضم، مقوی، مولد دم، مخرج بلغم، دافع کھانسی، مقوی باہ   

دیسی مرغی کے طبی فوائد

جسمانی نشوونما اور قوت

دیسی مرغی کا گوشت پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے، جو جسم کی نشوونما اور ہڈیوں اور پٹھوں کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے ۔ یہ اعلیٰ معیار کے پروٹین اور دیگر غذاؤں کے مقابلے میں ایک سازگار فیٹی ایسڈ پروفائل سمیت ضروری غذائی اجزاء کی نمایاں مقدار فراہم کرتا ہے ۔ آیوروید میں، مرغی کے گوشت (ککوت مامسا) کو "بالیا درویہ" (طاقت بخشنے والا) اور "بریمھانہ" (جسم کو موٹا یا مضبوط کرنے والا) سمجھا جاتا ہے ۔  

جدید غذائی سائنس پروٹین کو پٹھوں کی تعمیر کے لیے اہم سمجھتی ہے، جبکہ طب یونانی اور آیورویدک متون "بالیا درویہ" (طاقت بخشنے والا) اور "بریمھانہ" (جسم کو مضبوط کرنے والا) جیسی اصطلاحات استعمال کرتے ہیں ۔ یہ طاقت اور نشوونما کے ایک زیادہ جامع تصور کی طرف اشارہ کرتا ہے جس میں مجموعی توانائی، بافتوں کی تعمیر، اور جسمانی مضبوطی شامل ہے، نہ کہ صرف پٹھوں کے حجم میں اضافہ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیسی مرغی کے فوائد عمومی جسمانی مضبوطی تک پھیلے ہوئے ہیں، جو کمزوری سے صحت یابی میں مدد کرتے ہیں اور مجموعی جسمانی لچک کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ طب یونانی مرغی کو ایک ایسے عامل کے طور پر دیکھتی ہے جو جسم کی فطری صحت کی صلاحیت (طبیعت) کو بڑھاتا ہے اور قوت کو بحال کرتا ہے، بجائے اس کے کہ صرف الگ تھلگ غذائی اجزاء فراہم کرے۔ یہ اس کے روایتی استعمال سے بھی مطابقت رکھتا ہے جو اسے ایک "مقوی" اور "ٹانک" کے طور پر پیش کرتا ہے ۔  

ہڈیوں اور پٹھوں کی مضبوطی

دیسی مرغی کے گوشت میں فاسفورس اور کیلشیم کی نمایاں مقدار موجود ہوتی ہے، یہ دونوں اہم معدنیات ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بنانے میں معاون ہیں ۔ مرغی میں پایا جانے والا غذائی پروٹین جسم کو وہ ضروری امینو ایسڈ فراہم کرتا ہے جن کی اسے پٹھوں کے ٹشوز کی مرمت اور تعمیر کے لیے ضرورت ہوتی ہے ۔  

دماغی صحت اور حافظہ

مرغی کولین اور وٹامن بی 12 کا ایک بھرپور ذریعہ ہے، جو دماغی صحت کو برقرار رکھنے اور حافظہ اور یادداشت کے افعال کو بہتر بنانے کے لیے انتہائی اہم سمجھے جاتے ہیں ۔ خاص طور پر، کولین اور وٹامن بی 12، دونوں مرغی میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں، دماغ کی بہترین نشوونما اور افعال کو سہارا دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔  

جنسی صحت اور قوت باہ

مرغی کے انڈے کو طب یونانی کے ادب میں واضح طور پر مقوی باہ خصوصیات کا حامل بیان کیا گیا ہے ۔ انڈے کی زردی سے نکالا گیا تیل خاص طور پر جنسی قوت کو تحریک دینے کی صلاحیت کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ انڈے کے چھلکے کو جلا کر تیار کیا جانے والا کلس یا کشتہ، اس کے مقوی باہ اثرات اور جریان اور احتلام جیسی حالتوں کے علاج میں اس کی قدر کے لیے پہچانا جاتا ہے ۔ مزید برآں، یونانی فارمولیشن "معجون سنگدانہ مرغ"، اگرچہ بنیادی طور پر ہاضمہ کے فوائد کے لیے مشہور ہے، لیکن اسے جنسی قوت اور شہوت کو بڑھانے میں اس کے کردار کے لیے بھی فروخت کیا جاتا ہے ۔  

مختلف شواہد اس بات پر زور دیتے ہیں کہ نہ صرف گوشت، بلکہ انڈے کے مختلف اجزاء (زردی، چھلکا) اور یہاں تک کہ معجون سنگدانہ مرغ جیسی مخصوص یونانی فارمولیشنز بھی جنسی صحت کے لیے استعمال ہوتی ہیں ۔ یہ محض ایک عام "مقوی باہ" خصوصیت نہیں ہے بلکہ مخصوص اثرات کی ایک وسیع رینج ہے: جنسی قوت کو تحریک دینا، جریان جیسے مسائل کو حل کرنا، اور مجموعی قوت اور شہوت کو بڑھانا۔ یہ جنسی صحت کے بارے میں طب یونانی کی جامع اور باریک بینی سے سمجھ کو ظاہر کرتا ہے، جو جسمانی افعال سے لے کر تولیدی مسائل اور مجموعی قوت تک کے مختلف پہلوؤں کو حل کرتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مرغی کے مختلف اجزاء مخصوص فوائد پیش کرتے ہیں، جس سے یونانی ماہرین کو جنسی صحت کے مسائل کے مخصوص اظہار کی بنیاد پر علاج کو ترتیب دینے کی اجازت ملتی ہے، بجائے اس کے کہ ایک ہی طریقہ سب پر لاگو کیا جائے۔  

نظام ہاضمہ کی بہتری

دیسی مرغی کا گوشت آسانی سے ہضم ہونے والا سمجھا جاتا ہے، جو اسے بہت سے افراد کے لیے ایک مناسب غذائی انتخاب بناتا ہے ۔ "معجون سنگدانہ مرغ"، ایک قابل ذکر یونانی فارمولیشن ہے، جسے خاص طور پر معدہ اور آنتوں کو مضبوط کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔ یہ فارمولیشن نظام انہضام کی کمزوری کی وجہ سے ہونے والے اسہال کے علاج میں انتہائی فائدہ مند ہے اور معدے کی کمزوری کے نتیجے میں ہونے والے دستوں کو روکنے میں مؤثر ہے ۔ یہ معدے کے مسائل کی ایک وسیع رینج کے لیے بھی تجویز کی جاتی ہے، جس میں آنتوں کی سوزش، عام ہاضمہ کے مسائل، معدے کے السر، پیپٹک السر، شدید اور دائمی گیسٹرائٹس، امیبک اور بیکٹیریل پیچش شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ، معجون سنگدانہ مرغ تیزابیت، بھوک کی کمی، عام تیزابیت اور پیٹ پھولنے کے علاج میں بھی مدد کرتا ہے ۔  

"معجون سنگدانہ مرغ" کا نمایاں اور تفصیلی ذکر ایک اہم معلومات ہے۔ "سنگدانہ" مرغی کے پوٹے کو کہتے ہیں۔ یہ حقیقت کہ ایک مخصوص یونانی فارمولیشن کا نام پوٹے کے نام پر رکھا گیا ہے اور اسے ہاضمہ کے اتنے وسیع مسائل (السر اور گیسٹرائٹس سے لے کر پیچش، پیٹ پھولنے اور بھوک کی کمی تک) کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس کی منفرد علاجاتی خصوصیات کی گہری، تجرباتی سمجھ کو ظاہر کرتا ہے۔ مرغیوں میں پوٹے کی عضلاتی، پیسنے والی نوعیت نے ممکنہ طور پر انسانی نظام ہاضمہ کو مضبوط بنانے اور شفا دینے کے لیے اس کے روایتی استعمال کو متاثر کیا ہو گا۔ یہ اس بات کو نمایاں کرتا ہے کہ طب یونانی کس طرح کم استعمال ہونے والے جانوروں کے حصوں سے بھی علاجاتی قدر حاصل کرتی ہے، جو مٹیریل میڈیکا کے لیے ایک جامع اور وسائل سے بھرپور نقطہ نظر کو ظاہر کرتا ہے۔ مرغی کے پوٹے کا استعمال، جو مرغی میں ایک طاقتور ہاضمہ کا عضو ہے، انسانی نظام ہاضمہ کو مضبوط بنانے اور شفا دینے کے لیے "جیسا علاج ویسا" یا "عضو تھراپی" کی ابتدائی شکل کے اصول کی تجویز کرتا ہے، جو جسمانی تعلقات کی ایک نفیس سمجھ کو ظاہر کرتا ہے۔  

جلد اور بالوں کے لیے استعمال

انڈے کی زردی سے نکالا گیا تیل روایتی طور پر بالوں کی نشوونما کو فروغ دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ انڈے، جب شہد اور سرکہ کے ساتھ ملائے جاتے ہیں، تو چہرے کے داغ دھبوں اور چھائیوں کو صاف کرنے، اور جوڑوں کی سوجن اور سوزش سے نجات فراہم کرنے کے لیے ایک مفید بیرونی استعمال بناتے ہیں ۔ انڈے کے چھلکے کا پاؤڈر بھی خارش اور دیگر مختلف جلد کی بیماریوں کے علاج میں دستاویزی ہے ۔  

انڈے کی زردی کے تیل کا بالوں کی نشوونما کے لیے اور انڈے کے مرکبات/پاؤڈر کا مختلف جلد کی حالتوں کے لیے دستاویزی استعمال یہ ظاہر کرتا ہے کہ طب یونانی میں مرغی کی مصنوعات کا استعمال اندرونی استعمال سے آگے بڑھ کر بیرونی، مقامی علاج تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ دیسی مرغی کے علاجاتی دائرہ کار کو نمایاں طور پر وسیع کرتا ہے۔ یہ صحت اور بیماری کے بیرونی مظاہر کے ساتھ ساتھ اندرونی اخلاطی توازن پر بھی غور کرنے والے ایک جامع نقطہ نظر کی نشاندہی کرتا ہے۔ انڈے کے اجزاء کی مخصوص خصوصیات (جیسے زردی میں غذائیت بخش چربی، سفیدی میں قابض خصوصیت، چھلکے میں معدنی مواد) کو براہ راست وہاں لگایا جاتا ہے جہاں ان کے اثرات مطلوب ہوتے ہیں، جو مقامی علاجاتی عمل کی تجرباتی سمجھ اور ممکنہ طور پر جلد کے ذریعے جذب ہونے کی نشاندہی کرتا ہے، یہاں تک کہ قدیم دور میں بھی۔  

دیسی مرغی کا استعمال اور مختلف بیماریوں میں کردار

تنفس کے امراض

مرغی کا انڈا (بیضہ مرغ) طب یونانی میں دمہ، دائمی کھانسی اور تپ دق جیسی سانس کی بیماریوں کے لیے ایک تسلیم شدہ علاج ہے ۔ خاص طور پر، انڈے کی سفیدی (البومین پانی) اس کی مخرج بلغم اور دافع کھانسی کی خصوصیات کے لیے تجویز کی جاتی ہے ۔ آیوروید میں، مرغی کا سوپ بہت سی "وات دوش" کی بیماریوں کے لیے اپنی افادیت کے لیے بہت زیادہ سراہا جاتا ہے ، جس میں اکثر سانس کے مختلف مسائل شامل ہوتے ہیں۔  

جنسی و پیشاب کے امراض

مرغی کا انڈا طب یونانی میں جنسی اور پیشاب کے امراض کی ایک وسیع رینج کے لیے تجویز کیا جاتا ہے، جن میں سوزاک، سیلان الرحم (لیکوریا)، کثرت حیض، کثرت طمث، عمومی جنسی کمزوری، سرعت انزال اور سلسل البول (پیشاب کا بے قابو ہونا) شامل ہیں ۔ اس کے استعمال پر خاص طور پر جریان اور جسم سے اضافی رطوبتوں کو کم کرنے کے لیے زور دیا جاتا ہے ۔ انڈے کے چھلکے سے تیار کیا جانے والا کلس (کشتہ) خاص طور پر جریان اور سیلان الرحم کے علاج میں اپنی قدر کے لیے مشہور ہے ۔  

خون اور شریانوں کی صحت

دیسی مرغی کے گوشت میں فائدہ مند مونو سیچوریٹڈ چربی کی نمایاں سطح ہوتی ہے، جو دل کی صحت کو سہارا دینے اور شریانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے جانی جاتی ہے ۔ مرغی کے انڈے کو "مولد دم" (خون بنانے والا) بیان کیا گیا ہے، جو خون کے معیار اور مقدار کو بہتر بنانے میں اس کے کردار کی نشاندہی کرتا ہے ۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مرغی کا انڈا ابن سینا کے قلبی ادویات کے رسالے میں شامل ہے ، جو قلبی فوائد کے لیے اس کی تاریخی پہچان کو نمایاں کرتا ہے۔  

مرغی کے انڈے کا "ابن سینا کے قلبی ادویات کے رسالے" میں شامل ہونا طب یونانی کی سب سے بااثر شخصیات میں سے ایک کی جانب سے ایک طاقتور توثیق ہے۔ یہ انڈے کی حیثیت کو محض عمومی غذائیت سے بڑھا کر قلبی مسائل کے لیے ایک مخصوص علاجاتی عامل تک پہنچاتا ہے۔ یہ تاریخی پہچان، مونو سیچوریٹڈ چربی کے دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہونے کی جدید سمجھ کے ساتھ (جیسا کہ بی بی سی کے مضامین سے حاصل کردہ معلومات میں ذکر کیا گیا ہے، جو سختی سے یونانی نہیں ہیں لیکن غذائی شے کے لیے سیاق و سباق فراہم کرتے ہیں) ، غذائی اجزاء کے قلبی صحت میں کردار کی ایک تاریخی، اگرچہ تصوراتی طور پر مختلف، سمجھ کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ طب یونانی میں مرغی اور اس کے انڈوں کو طویل عرصے سے دوران خون کے نظام کے لیے فائدہ مند تسلیم کرنے کی نشاندہی کرتا ہے۔ یونانی ماہرین اسے بعض دل کی حالتوں یا عروقی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ایک غذائی مداخلت کے طور پر دیکھ سکتے ہیں، ممکنہ طور پر اس کے "گرم اور مرطوب" مزاج سے منسلک، جسے خون کے بہاؤ کو بہتر بنانے اور رگوں میں خشکی سے متعلق مسائل کو کم کرنے کے لیے سمجھا جا سکتا ہے، اس طرح رکاوٹوں یا سختی کو روکا جا سکتا ہے۔  

زخموں اور جلنے کا علاج

انڈے کی سفیدی خاص طور پر اپنی قابض خصوصیات کے لیے قابل قدر ہے، جو اسے زخموں اور جلنے کے علاج کے لیے ایک مؤثر مقامی استعمال بناتی ہے ۔ انڈے کے چھلکے کا پاؤڈر بھی زخموں کو بھرنے میں اس کے استعمال کے لیے دستاویزی ہے ۔  

انڈے کے مختلف حصوں کے مخصوص استعمالات

  • انڈے کی سفیدی: اپنی قابض خصوصیت کے لیے قابل قدر ہے، اسے زخموں اور جلنے کے لیے بیرونی طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اندرونی طور پر، البومین پانی کا استعمال ہیموپٹیسس، پیچش، اور نظام انہضام کی جلن یا سوزش سے متعلق حالتوں میں کیا جاتا ہے ۔  
  • انڈے کی زردی کا تیل: بالوں کی نشوونما، جنسی قوت کو تحریک دینے، اور پھوڑوں کو پکانے کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔  
  • انڈے کے چھلکے کا پاؤڈر (کشتہ): جلا کر تیار کیا جانے والا یہ کلس (کشتہ) مقوی باہ، دافع ذیابیطس اور دافع تشنج ہے۔ یہ خاص طور پر جریان اور سیلان الرحم کے علاج میں قابل قدر ہے۔ مزید برآں، انڈے کے چھلکے کا پاؤڈر نکسیر، خارش، مختلف جلد اور آنکھوں کی بیماریوں اور زخموں کو بھرنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے ۔  

انڈے کے انفرادی اجزاء – زردی کا تیل، انڈے کی سفیدی، اور انڈے کے چھلکے کا پاؤڈر – کے الگ الگ علاجاتی استعمالات کی تفصیلی فہرست "مائیکرو فارماکولوجی" کے تصور کو مضبوطی سے تقویت دیتی ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یونانی ماہرین نے محض پورے انڈے کا استعمال نہیں کیا بلکہ اس کے مختلف حصوں کو الگ کرنے اور تیار کرنے کے نفیس طریقے اپنائے تاکہ ان کی منفرد کیمیائی اور توانائی بخش خصوصیات کو انتہائی مخصوص علاج کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ مثال کے طور پر، جلنے کے لیے انڈے کی سفیدی کی قابض خصوصیت کا مخصوص استعمال، یا کیلشیم والے انڈے کے چھلکے سے حاصل ہونے والا مقوی باہ اثر۔ یہ تفصیل ایک انتہائی ترقی یافتہ تجرباتی روایت کی نشاندہی کرتی ہے جہاں ایک جزو کی جسمانی خصوصیات (جیسے قابض، تیل پن، معدنی ساخت) کو اس کے علاجاتی اثرات سے براہ راست منسلک کیا جاتا تھا۔ یہ آسانی سے دستیاب قدرتی ذرائع سے ایک متنوع فارماکوپیا تیار کرنے میں ذہانت اور وسائل کی فراوانی کو بھی نمایاں کرتا ہے، ایک عام غذائی شے کو ایک کثیر الاستعمال طبی عامل میں تبدیل کرتا ہے۔ یہ نقطہ نظر جانور کے ہر حصے کی علاجاتی صلاحیت کو زیادہ سے زیادہ کر کے فضلہ کو کم کرنے کے ایک بنیادی اصول کی بھی تجویز کرتا ہے۔  

ٹیبل 2: دیسی مرغی کے اجزاء اور ان کے طبی استعمالات و فوائد (طب یونانی کے مطابق)

| دیسی مرغی کا جزو/مصنوعہ (Chicken Part/Product) | اہم خواص/افعال (Key Properties/Actions) | طبی استعمالات/علاج (Therapeutic Uses/Diseases Treated) | | :--- | :--- | :--- | :--- | | گوشت | مقوی، مولد دم، پروٹین، وٹامنز، معدنیات، مونو سیچوریٹڈ چربی | جسمانی نشوونما، ہڈیوں اور پٹھوں کی مضبوطی، دماغی صحت، حافظہ، دل کی صحت، شریانوں کی صحت | | انڈے کی زردی | چربی میں گھلنے والے وٹامنز (A, D, E)، اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، سلفر، فاسفورس | بالوں کی نشوونما، جنسی قوت کو تحریک، پھوڑوں کو پکانا | | انڈے کی سفیدی | پروٹین، قابض | زخموں اور جلنے کا علاج، ہیموپٹیسس، پیچش، نظام انہضام کی سوزش | | انڈے کا چھلکا (کشتہ/پاؤڈر) | مقوی باہ، دافع ذیابیطس، دافع تشنج | جریان، سیلان الرحم، نکسیر، خارش، جلد اور آنکھوں کی بیماریاں، زخم بھرنا | | سنگدانہ (معجون سنگدانہ مرغ) | مقوی معدہ، قابض، دافع اسہال، دافع تیزابیت | اسہال، معدے اور آنتوں کی کمزوری، معدے کے السر، پیپٹک السر، گیسٹرائٹس، پیچش، بھوک کی کمی، پیٹ پھولنا |  

احتیاطی تدابیر اور استعمال سے متعلق ہدایات

مزاج کے مطابق غذا کا انتخاب

طب یونانی کا ایک بنیادی اصول یہ ہے کہ صحت کو بہترین طریقے سے برقرار رکھنے اور بیماریوں سے بچاؤ کے لیے غذائی انتخاب کو فرد کے مخصوص مزاج سے ہم آہنگ ہونا چاہیے یا اس کے مخالف ہونا چاہیے ۔ مثال کے طور پر، بلغمی مزاج (سرد اور مرطوب خصوصیات) والے افراد کو گرم اور خشک غذائیں، جیسے مرغی کا انڈا، پیاز اور لہسن، استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے تاکہ توازن بحال ہو ۔ صفراوی مزاج (گرم اور خشک) والے افراد کو زیادہ گائے کے گوشت اور سرخ گوشت کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیے، ان کی غذا میں ٹھنڈک اور رطوبت پیدا کرنے والی غذائیں جیسے دودھ اور دودھ کی مصنوعات، اور برف کے ٹھنڈے مشروبات شامل ہونے چاہئیں ۔ انہیں نمک، نمکین غذائیں، چربی، تلی ہوئی غذائیں، سرکہ، کھٹی یا خمیر شدہ غذائیں، زیادہ گرم مصالحے اور مرچیں بھی استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے ۔ دموی مزاج (گرم اور مرطوب خصوصیات) والے افراد کو زیادہ چینی، چکنائی والی غذائیں اور گوشت کے استعمال میں اعتدال برتنا چاہیے ۔  

طب یونانی میں بیماریوں سے بچاؤ کے لیے "مزاج کے مخالف غذا" کے استعمال کی واضح ہدایت ، اور بلغمی افراد کو گرم اور خشک غذاؤں (بشمول مرغی کے انڈے) سے فائدہ پہنچنے کی مثالیں ، ایک بنیادی علاجاتی اصول کو نمایاں کرتی ہیں۔ یہ محض نقصان سے بچنے کے بارے میں نہیں ہے بلکہ اخلاطی توازن کو دوبارہ قائم کرنے اور برقرار رکھنے کے لیے فعال طور پر غذا کا استعمال کرنا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دیسی مرغی (اپنے "گرم اور معتدل مرطوب" گوشت کے مزاج کے ساتھ ) اگرچہ عام طور پر فائدہ مند ہے، لیکن اس کا استعمال فرد کے غالب مزاج کی بنیاد پر احتیاط سے کیا جانا چاہیے۔ کسی ایسے شخص کے لیے جس کا مزاج پہلے سے ہی گرم یا مرطوب ہو، زیادہ استعمال نقصان دہ ہو سکتا ہے یا اسے مخالف خصوصیات والی دیگر غذاؤں کے ساتھ توازن قائم کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ یہ طب یونانی میں غذائی مشورے کی انتہائی ذاتی نوعیت اور اس کی حرکیات کو واضح کرتا ہے، جو عام سفارشات سے ہٹ کر مخصوص رجیمز کی طرف جاتا ہے۔  

زیادہ استعمال سے متعلق احتیاطیں

مرغی اور سرخ گوشت کا زیادہ استعمال گردے کی پتھری کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے، خاص طور پر یورک ایسڈ کی پتھری، جو ذیابیطس کے مریضوں یا بہت زیادہ پروٹین والی غذاؤں پر عمل کرنے والوں میں زیادہ ہوتی ہے ۔ مرغی کے گوشت کی جلد کو استعمال سے پہلے ہٹانے کا خاص مشورہ دیا جاتا ہے کیونکہ اس میں چربی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جو مجموعی صحت پر بوجھ بن سکتی ہے ۔ یہ جدید غذائی سفارشات کے مطابق ہے جس میں کم چربی والے گوشت کے استعمال پر زور دیا جاتا ہے۔ اگرچہ سختی سے یونانی نہیں، کچھ روایتی طبی ماہرین (جیسے آیوروید میں) بعض ادویات لیتے وقت زیادہ مسالے دار یا تلی ہوئی غیر سبزی خور غذاؤں، بشمول مرغی، سے پرہیز کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ بہتر علاجاتی نتائج حاصل ہو سکیں ۔ بھاری یا پراسیس شدہ غذاؤں سے متعلق یہ عمومی احتیاط یونانی سیاق و سباق میں بھی متعلقہ ہو سکتی ہے، خاص طور پر مخصوص حالتوں یا مزاج والے افراد کے لیے۔  

مرغی کے "زیادہ استعمال" کے خلاف انتباہات، خاص طور پر گردے کی پتھری اور زیادہ چربی کے مواد کے حوالے سے ، روایتی نظاموں میں غذائی حدود کی ایک عملی، تجرباتی طور پر حاصل کردہ سمجھ کو ظاہر کرتے ہیں۔ مرغی کی جلد کو اس کی چربی کے مواد کی وجہ سے ہٹانے کا مشورہ عصری صحت کی سفارشات کے ساتھ براہ راست مماثلت رکھتا ہے، جو غذائی چربی کے اثرات کے طویل عرصے سے مشاہدے کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ طب یونانی، اگرچہ قدیم اخلاطی نظریات میں جڑی ہوئی ہے، لیکن غذا کے جسم پر براہ راست جسمانی اثرات کے بارے میں عملی مشاہدات کو بھی شامل کرتی ہے۔ یہ اس خیال کو تقویت دیتا ہے کہ فائدہ مند غذائیں بھی اگر زیادہ مقدار میں یا نامناسب طریقے سے استعمال کی جائیں تو نقصان دہ ہو سکتی ہیں، اس طرح "ماکول و مشروب" (خوراک اور مشروب) کے اہم کردار پر زور دیا جاتا ہے جو صحت اور بیماری دونوں کا سبب بن سکتا ہے ۔ علم کی یہ موافقت نظام کی عملی تجربے کی بنیاد پر مسلسل بہتری کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔  

دیگر طبی نظاموں سے تقابلی جائزہ

آیوروید، طب کا ایک اور قدیم نظام، مرغی (جسے "ککوت" کہا جاتا ہے) کو اس کی غذائی قدر اور علاجاتی استعمال دونوں کے لیے وسیع پیمانے پر استعمال کرتا ہے۔ یہ مرغی کی گرم تاثیر (اُشنا ویریہ) اور طاقت بخشنے والی خصوصیات (بالیا) کو نوٹ کرتا ہے ۔ آیوروید میں، مرغی کو "وات پرکرتی" (سرد اور خشک خصوصیات کے مطابق) والے افراد کے لیے سب سے زیادہ موزوں سمجھا جاتا ہے، جس میں گہرا گوشت خاص طور پر وات کے لیے اور سفید گوشت "پت" (گرم) اور "کف" (سرد اور مرطوب) پرکرتی والے افراد کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے ۔ طب یونانی اور آیوروید کے درمیان ایک اہم مشترکہ اصول یہ سمجھ ہے کہ گوشت کے استعمال کے حوالے سے "تھوڑی سی کوئی بھی چیز دوا ہے اور زیادہ زہر ہے" ، جو روایتی غذائی فلسفوں میں اعتدال کی اہمیت کو نمایاں کرتا ہے۔  

یونانی اور آیورویدک نقطہ نظر کے درمیان مرغی کی خصوصیات (گرم، طاقت بخش، سرد/وات حالتوں کے لیے فائدہ مند) اور اعتدال پر مشترکہ زور ("تھوڑی سی کوئی بھی چیز دوا ہے اور زیادہ زہر ہے") کے درمیان حیرت انگیز مماثلتیں اتفاقی نہیں ہیں۔ یہ غذائی اشیاء کے انسانی جسم کے ساتھ تعامل کے بارے میں ایک مشترکہ بنیادی فلسفیانہ اور تجرباتی فریم ورک کی طرف اشارہ کرتا ہے جو مختلف روایتی نظاموں میں موجود ہے۔ یہ ہم آہنگی اس بات کی تجویز کرتی ہے کہ یہ روایتی طبی نظام، اپنی آزاد جغرافیائی اور ثقافتی ترقی کے باوجود، صدیوں کے تجرباتی مشاہدے اور عملی استعمال کے ذریعے عام غذائی اشیاء کی علاجاتی قدر اور مناسب استعمال کے بارے میں یکساں نتائج پر پہنچے۔ یہ روایتی علم کی اہم بین الثقافتی ساکھ کو تقویت دیتا ہے اور انسانی جسم کے فطری توازن اور مجموعی صحت پر غذا کے لطیف لیکن گہرے اثر و رسوخ کے بارے میں ایک مشترکہ حکمت کو نمایاں کرتا ہے۔  

قدیم یونانی طبی کتب میں دیسی مرغی کا ذکر

ابن سینا اور القانون فی الطب

ابن سینا (ابن سینا، 980-1035 عیسوی)، اسلامی عہد زریں کے طب میں ایک عظیم شخصیت، نے "القانون فی الطب" (طب کا قانون) تصنیف کی، جو ایک یادگار کام تھا اور صدیوں تک مشرقی اور مغربی دونوں روایات میں ایک بنیادی طبی متن کے طور پر کام کرتا رہا ۔ مرغی کا انڈا خاص طور پر ابن سینا کے قلبی ادویات کے رسالے میں مذکور ہے ، جو اس کے جامع فارماکوپیا میں قلبی صحت میں اس کے تسلیم شدہ کردار کی نشاندہی کرتا ہے۔ ابن سینا نے مرغی کے شوربے کو جسم کے لیے اس کے عمومی فوائد کے لیے سراہا ۔ مزید برآں، انہوں نے ایک منفرد علاجاتی استعمال کی سفارش کی: زہروں کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے زہریلے کاٹنے یا ڈنک پر کٹی ہوئی مرغی کو رکھنا ۔  

ایک قابل ذکر تاریخی علاج، گلٹیوں (جیسے طاعون سے منسلک) کے لیے "زندہ مرغی کا علاج"، کی ابتداء ابن سینا کے قانون فی الطب سے مانی جاتی ہے۔ اس عمل میں ایک نوچی ہوئی مرغی کے پچھلے حصے کو گلٹی پر رکھنا شامل تھا تاکہ زہروں کو باہر نکالا جا سکے، یہ طریقہ حیرت انگیز طور پر صدیوں تک طبی ادب میں برقرار رہا ۔  

ابن سینا اور "القانون فی الطب" کو مرغی سے متعلق علاج کے بنیادی ماخذ کے طور پر مسلسل حوالہ دینا، خاص طور پر گلٹیوں کے لیے "زندہ مرغی کے علاج" کا، انتہائی اہم ہے۔ یہ نہ صرف یونانی علاج میں مرغی کی تاریخی موجودگی کی تصدیق کرتا ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ ابن سینا کا کام کس طرح ایک اہم اور دیرپا متن بن گیا، جس نے بعد کی نسلوں کے معالجین کو متاثر کیا اور صدیوں تک ان علاجوں کی موافقت اور مسلسل استعمال کا باعث بنا۔ یہ کلاسیکی یونانی متون کی گہری اور دیرپا وراثت اور ان کے جمع شدہ علم کی تجرباتی نوعیت کو نمایاں کرتا ہے۔ "زندہ مرغی کا علاج"، اگرچہ جدید سائنسی معیارات کے مطابق غیر روایتی نظر آتا ہے، لیکن یہ دستیاب حیاتیاتی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے طاعون جیسی شدید وبائی بیماریوں کو سمجھنے اور ان کا مقابلہ کرنے کی ایک تاریخی کوشش کی نمائندگی کرتا ہے۔ طبی عمل میں اس کی استقامت ایک سمجھی جانے والی افادیت یا کم از کم اخلاطی فریم ورک کے اندر ایک مضبوط نظریاتی بنیاد (مثلاً، فاسد مادے یا زہروں کو باہر نکالنے کا تصور) کی تجویز کرتی ہے۔ یہ جدید تشخیصی آلات اور ادویات کی عدم موجودگی میں قدیم طب میں استعمال ہونے والے عملی، اور بعض اوقات سخت، اقدامات کو بھی نمایاں کرتا ہے۔  

رازی اور الحاوی فی الطب

محمد بن زکریا رازی (رازی، 865-925 عیسوی)، ایک اور ممتاز فارسی عالم اور طبیب، نے طب، فلسفہ اور کیمیا میں اہم شراکتیں کیں ۔ ان کا یادگار کام، "الحاوی فی الطب" (طب کی جامع کتاب)، اپنے دور کا سب سے بڑا طبی انسائیکلوپیڈیا سمجھا جاتا تھا، جس میں یونانی اور عربی دونوں ذرائع سے وسیع طبی معلومات کو احتیاط سے مرتب کیا گیا تھا ۔ رازی نے خاص طور پر پولٹری، بشمول مرغی کا گوشت، اس کے دماغ اور زردی، کو "نسیان" (بھولنے کی بیماری یا یادداشت کی کمی) سے متاثر افراد کے لیے تجویز کیا ۔ یہ علمی صحت کے لیے ایک مخصوص علاجاتی استعمال کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس کے برعکس، نسیان کے مریضوں کے لیے، انہوں نے گائے کے گوشت، بکرے کے گوشت، اونٹ کے گوشت اور خرگوش کے گوشت کے استعمال سے منع کیا، ان کی سمجھ کے مطابق کہ یہ گوشت "سودا" پیدا کرتے ہیں، جسے وہ اس حالت کے لیے نقصان دہ سمجھتے تھے۔ اسی طرح، مچھلی کو "بلغم" پیدا کرنے کے رجحان کی وجہ سے ممنوع قرار دیا گیا تھا ۔  

رازی کی "نسیان" (بھولنے کی بیماری/یادداشت کی کمی) کے لیے مرغی کے گوشت، دماغ اور زردی کی مخصوص سفارش ایک انتہائی درست علاجاتی استعمال ہے، جو محض عمومی "دماغی صحت" (جیسا کہ کولین/وٹامنز کے لیے ذکر کیا گیا ہے ) سے آگے بڑھ کر ایک خاص علمی خرابی کو حل کرتا ہے۔ اسی حالت کے لیے دیگر گوشتوں پر ان کے اخلاطی اثرات (سودا یا بلغم پیدا کرنا) کی بنیاد پر ان کی بیک وقت ممانعت اس بات کا مظاہرہ کرتی ہے کہ کس طرح مختلف غذائیں مخصوص جسمانی افعال اور اخلاط پر اثر انداز ہوتی ہیں، اس کی ایک نفیس، امتیازی سمجھ موجود تھی۔ رازی اپنے تجرباتی نقطہ نظر کے لیے مشہور تھے، انہوں نے جانوروں پر تجربات کیے اور طبی آزمائشوں کی ابتدائی شکلوں کا آغاز کیا ۔ یہ طب یونانی کی درستگی اور تشخیصی گہرائی کی مثال ہے، جہاں غذائی مداخلتیں عام نہیں ہوتی بلکہ مخصوص بیماریوں اور ان کے سمجھے جانے والے بنیادی اخلاطی عدم توازن کے مطابق احتیاط سے تیار کی جاتی ہیں۔ رازی کا کام، طبی علم کی ایک جامع تالیف کے طور پر، یونانی مٹیریل میڈیکا میں مرغی کی مصنوعات کو اعصابی نظام اور علمی افعال کو متاثر کرنے والی حالتوں سمیت وسیع اسپیکٹرم کی حالتوں کے لیے طویل عرصے سے اور تفصیلی شمولیت کو مزید مستحکم کرتا ہے۔  

بقراط کے نظریات سے تعلق

طب یونانی واضح طور پر اپنی تاریخی اور نظریاتی ابتداء کو ہیلنسٹک یونان سے جوڑتی ہے، جس میں اخلاط کا تصور بنیادی طور پر بقراط (460-370 قبل مسیح) کے اصولوں سے متاثر ہے ۔ اگرچہ فراہم کردہ معلومات میں بقراط کو مرغی کے لیے مخصوص سفارشات سے براہ راست منسلک نہیں کیا گیا ہے، لیکن قدرتی علاج اور صحت اور بیماری میں غذائی مداخلتوں کے اہم کردار پر ان کے وسیع زور نے یونانی نظام کو گہرا متاثر کیا۔ مثال کے طور پر، بقراط نے بعض پودوں جیسے اجوائن اور اسپرگس کو قوی پیشاب آور کے طور پر تجویز کیا ، جو شفا یابی کے لیے فطرت کی طاقت کو استعمال کرنے پر ان کی توجہ کو واضح کرتا ہے۔  

اگرچہ بقراط اور مرغی کے براہ راست تذکرے معلومات میں موجود نہیں ہیں، لیکن طب یونانی اور بقراطی اخلاطی نظریے کے درمیان بنیادی تعلق واضح طور پر بیان کیا گیا ہے ۔ طب یونانی کا "ماکول و مشروب" (خوراک اور مشروب) کو صحت کے لیے ضروری عوامل کے طور پر زور دینا اور غذا کے ذریعے اخلاط کو متوازن کرنے کا بنیادی اصول اس کلاسیکی یونانی اثر سے براہ راست اخذ کیے گئے ہیں۔ یہ تعلق اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ دیسی مرغی کے بارے میں یونانی نقطہ نظر—اس کے مزاج، خصوصیات اور مخصوص علاجاتی استعمال کا تفصیلی تجزیہ—ایک الگ تھلگ یا بے ترتیب عمل نہیں ہے بلکہ یہ ایک مربوط، قدیم فلسفیانہ اور طبی نظام میں گہرا جڑا ہوا ہے۔ یونانی میں مرغی کی مصنوعات کا وسیع اطلاق ان بنیادی بقراطی اصولوں کا ایک عملی مظہر اور مزید ترقی ہے، جسے یونانی عربی روایت میں صدیوں کے دوران ڈھالا اور پھیلایا گیا، جو طبی فکر کے ایک مسلسل سلسلے کا مظاہرہ کرتا ہے۔  

خلاصہ اور سفارشات

خلاصہ

خلاصہ کلام یہ کہ دیسی مرغی طب یونانی کے روایتی نظام میں ایک اہم اور کثیر جہتی مقام رکھتی ہے۔ یہ محض ایک غذائی اہم شے نہیں بلکہ ایک قیمتی علاجاتی عامل ہے، جو اپنے جامع غذائی پروفائل اور متنوع طبی خصوصیات کے لیے پہچانی جاتی ہے۔ اس کا گوشت، جو گرم اور معتدل مرطوب مزاج کا حامل ہے، اور اس کے انڈے (جن کا مزاج "انسانی مزاج سے بہترین مطابقت" رکھنے والا سمجھا جاتا ہے)، صحت کے وسیع فوائد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ان میں جسمانی نشوونما اور قوت کو فروغ دینا، ہڈیوں اور پٹھوں کو مضبوط کرنا، دماغی صحت اور یادداشت کو بہتر بنانا، اور جنسی قوت کو سہارا دینا شامل ہے۔

عمومی غذائیت سے ہٹ کر، مرغی اور اس کے انڈوں کے مخصوص اجزاء – جیسے انڈے کی زردی کا تیل، انڈے کی سفیدی، اور کلس شدہ انڈے کا چھلکا پاؤڈر، نیز معجون سنگدانہ مرغ جیسی فارمولیشنز – کو مختلف بیماریوں کے لیے مخصوص علاجاتی اثرات کے لیے احتیاط سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ استعمالات سانس اور جنسی و پیشاب کے امراض سے لے کر ہاضمہ کے مسائل، جلد کی حالتوں اور زخموں کو بھرنے تک پھیلے ہوئے ہیں۔ طب یونانی کا نقطہ نظر فرد کے منفرد مزاج کی بنیاد پر انفرادی استعمال پر زور دیتا ہے اور اعتدال کے اہم اصول پر عمل کرتا ہے، یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ فائدہ مند غذائیں بھی اگر زیادہ مقدار میں استعمال کی جائیں تو نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔

سفارشات

طب یونانی میں دیسی مرغی سے متعلق موجود تجرباتی علم کی گہرائی کو دیکھتے ہوئے، عصری سائنسی مطالعات کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ ان مطالعات کا مقصد اس کی خصوصیات، مزاج، اور علاجاتی استعمالات سے متعلق روایتی دعووں کی تصدیق کرنا اور بنیادی فارماکولوجیکل میکانزم کو واضح کرنا ہونا چاہیے۔ یہ روایتی حکمت اور جدید شواہد پر مبنی طب کے درمیان خلا کو پر کر سکتا ہے۔

ایسے خطوں میں جہاں طب یونانی کا وسیع پیمانے پر رواج ہے اور ثقافتی طور پر اہم ہے، دیسی مرغی جیسی اشیاء کے بارے میں اس کی روایتی غذائی حکمت کو عصری صحت اور غذائی رہنما خطوط میں شامل کرنے کی کوششیں کی جانی چاہییں۔ یہ آبادی کو ثقافتی طور پر متعلقہ اور ممکنہ طور پر مؤثر غذائی مشورے فراہم کرے گا۔

طب یونانی میں انفرادی مزاج اور اخلاطی توازن پر زور دینے کی وجہ سے، یہ ضروری ہے کہ افراد کو ذاتی غذائی اور علاجاتی مشورے کے لیے اہل یونانی معالجین (حکیموں) سے رہنمائی حاصل کرنے کی سفارش کی جائے۔ یہ دیسی مرغی اور اس کی مصنوعات کے محفوظ اور مؤثر استعمال کو یقینی بناتا ہے، جو ان کی مخصوص صحت کی ضروریات اور جسمانی ساخت کے مطابق ہو۔

قدیم یونانی طریقوں اور دیسی مرغی سے متعلق مشاہدات کی تفصیلی وضاحت، سائنسی تحقیق اور روایتی غذائی حکمت کو عصری صحت میں شامل کرنے کی سفارشات کی طرف لے جاتی ہے۔ یہ صرف ایک معیاری تعلیمی اختتام نہیں ہے؛ یہ روایتی طب کے مستقبل کے لیے ایک اسٹریٹجک وژن کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ یونانی علم کی تجرباتی بنیاد کو تسلیم کرتا ہے جبکہ فعال طور پر جدید سائنسی توثیق اور وسیع تر قبولیت کی تلاش کرتا ہے۔ یہ سفارش یونانی علم کو ایک پرانے نظام کے طور پر نہیں بلکہ جدید سائنسی تحقیق کے لیے مفروضات کے ایک متحرک اور قیمتی ماخذ کے طور پر پیش کرتی ہے۔ یہ روایتی طب کے لیے عالمی صحت کے علم میں نمایاں کردار ادا کرنے کا راستہ تجویز کرتا ہے، قدرتی علاج اور جامع صحت کے انتظام کے بارے میں نئے بصیرت فراہم کرتا ہے، ممکنہ طور پر نئی دریافتوں یا موجودہ طریقوں کی مضبوط توثیق کا باعث بنتا ہے۔ یہ مستقبل کی طرف دیکھنے والا نقطہ نظر عصری صحت کے چیلنجوں سے نمٹنے میں طب یونانی کی مسلسل مطابقت اور غیر استعمال شدہ صلاحیت کو نمایاں کرتا ہے۔

 

0 Comments