تخم خیارین – ککڑی اور کھیرے کے بیج

 (Cucumber Seeds)  - Cucurbitaceae)( – (Cucumis sativus)

تخم خیارین – ککڑی اور کھیرے کے بیج – (Cucumber Seeds)  - Cucurbitaceae – (Cucumis sativus)


تعارف اور تاریخی اہمیت

تخم خیارین (Cucumber Seeds) خیار کے بیج ہیں جو بطور دوا یونانی طب میں قدیم زمانے سے استعمال ہوتے چلے آ رہے ہیں۔ ان کا ذائقہ لطیف، مزاج معتدل اور افعال بہت وسیع ہیں۔ تخم خیارین خاص طور پر پیشاب آور (Diuretic)، سرد مزاج اعضاء کی اصلاح، اور اندرونی حدت کو دور کرنے کے لیے معروف ہیں۔ تخم خیارین (Cucumber seeds) کو طب یونانی میں تخم خیارین یا ککڑی کے بیج کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ قدیم طبی متون جیسے القانون فی الطب (ابن سینا)، الحاوی (الرازی) اور کامل الصناعۃ الطبیہ (علی بن عباس المجوسی) میں ایک مفرح قلب (Cardio-tonic) اور مقوی دماغ (Brain tonic) کے طور پر مستند حیثیت رکھتا ہے۔ ابن سینا نے اپنی شہرہ آفاق کتاب "القانون" میں اسے "مقوی اعضائے رئیسہ" (دل، دماغ، جگر کی طاقت بخش) قرار دیا ہے۔ تاریخی طور پر اسے دماغی کمزوری، ذہنی ضعف اور اعصابی امراض کے علاج میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اس مضمون میں ہم تخم خیارین کے مزاج، فوائد، اور طب یونانی کے مستند حوالہ جات جیسے "القانون فی الطب" از ابن سینا، "الحاوی" از رازی، اور دیگر اطباء کی آراء کے ساتھ اس کا جائزہ لیں گے۔

 

خم خیارین کی شناخت

تخم خیارین، خیار (Cucumber) کے بیج ہیں جو بیضوی، سفید یاہلکے  زردی مائل رنگ کے ہوتے ہیں۔ ان کا ذائقہ شیریں تلخی مائل ہوتا ہے اور یہ مختلف طریقوں سے استعمال کیے جاتے ہیں، جیسے سفوف، جوشاندہ یا روغن میں۔

 

مزاج (Temperament):

طب یونانی میں، مزاج (temperament) علم الادویہ (pharmacology) کا ایک بنیادی اصول ہے۔ یہ تسلیم جاتا ہے کہ تمام قدرتی مادے، بشمول ادویات، مختلف تناسب میں چار بنیادی کیفیات رکھتے ہیں: حرارت (heat)، برودت (cold)، یبوست (dryness)، اور رطوبت (moisture)۔ غالب کیفیت یا کیفیات کا امتزاج کسی دوا کا مزاج طے کرتا ہے ۔ یہ تصور انتہائی اہم ہے کیونکہ کسی دوا کا علاجی عمل اس کے مزاج سے متعلق سمجھا جاتا ہے اور یہ کس طرح مریض کے انفرادی مزاج اور بیماری کے مزاج کے ساتھ تعامل کرتا ہے۔ ابن سینا کی القانون فی الطب (Al-Qanun fi al-Tibb) میں اس تصور کو مزید واضح کیا گیا ہے کہ "دوا کو 'گرم' یا 'سرد' اس کی اصل درجہ حرارت کی بنیاد پر نہیں بلکہ اس کی انسانی جسم کے مزاج سے تعلق کی بنیاد پر بیان کیا جاتا ہے" ابن سینا (Avicenna) اپنی شہرہ آفاق تصنیف "القانون فی الطب" میں تخم خیارین کا مزاج درج ذیل بیان کرتے ہیں:

"باردۃ و رطبۃ فی الدرجة الاولیٰ" یعنی پہلے درجے میں سرد اور تر ہے اور یہی مزاج اس کی تاثیرات میں نرمی، تسکین اور لطافت پیدا کرتا ہے۔

نظریہ مفرد اعضاء کے مطابق یہ اعصابی عضلاتی مزاج رکھتے ہیں یعنی اعصاب کا تعلق غدود سے توڑ کر عضلات سے جوڑتے ہیں۔

 

افعال (Actions):

 مبرد (Cooling Agent):

ابن سینا، القانون فی الطب، جلد دوم، صفحہ 187:"یبرد و یسکن الحمیٰ و یلطف البدن"

مدر بول (Diuretic):

یہ پیشاب آور دوا ہے۔ گردوں اور مثانے کی حدت کو رفع کرتا ہے اور پیشاب کی جلن میں مفید ہے۔

حوالہ:رازی، الحاوی، جلد سوم، صفحہ 244:"یبرد المثانہ و یدر البول"

ملطف اور مسکن (Soothing and Demulcent):

آنتوں اور معدے کے لیے لطیف ہے، سوزش معدہ و امعاء میں مفید ہے۔

تسکین حدت دم (Blood Heat Reducer):

خون کی گرمی کو اعتدال میں لاتا ہے، خارش اور جلدی امراض میں مفید ہے۔

 حوالہ:حکیم محمد اعظم خان، مخزن الادویہ:"مبرد، مسکن حرارت دم و مدر و نافع فی حرقان البول"

مفتت حصات  (Mufattit Hasat) Lithotriptic

 

طبی فوائد اور جدید تحقیقات

1. دماغی صحت اور اعصابی نظام

الرازی کے مطابق: "یہ اعصاب کو قوت دیتا ہے اور ذہنی انتشار (Mental confusion) کو دور کرتا ہے"۔ جدید سائنس اسے میگنیشیم، زنک اور بی وٹامنز کے مرکب کی وجہ سے موثر قرار دیتی ہے جو نیورو ٹرانسمیٹر کی سرگرمی کو بہتر بناتے ہیں 1۔ وکیپیڈیا کے حوالے سے: "دماغی کمزوری اور ذہنی ضعف کے دفعیے کے لیے خیارین بادام وغیرہ کے ساتھ کھائے جاتے ہیں"

 

2. قلبی امراض میں مفید

ابن سینا کے "القانون" میں اسے "اختلاج القلب" (دل کی بے ترتیب دھڑکن) کے علاج میں مستعمل بتایا گیا ہے۔ جدید تحقیق میں اس کے پوٹاشیم اور میگنیشیم کے اجزاء بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو ریگولیٹ کرتے ہیں، جس سے شریانوں کی بندش (Arterial blockage) کا خطرہ کم ہوتا ہے 10۔

 

3. جنسی صحت اور مردانہ امراض

طب یونانی کے مطابق یہ جریان، احتلام اور سرعت انزال میں مفید ہے۔ ایک مستند نسخے میں: "جریان احتلام بوجہ حرارت کے لیے تخم خیارین، تخم کاسنی، گل نیلوفر، مغز کدو وغیرہ کو عرق گاوزبان میں استعمال کیا جاتا ہے" 7۔ اس کی مزاجی سردی جسمانی حرارت کو متوازن کرتی ہے، جس سے غیر ارادی انزال (Involuntary ejaculation) کنٹرول ہوتا ہے۔

 

4. ہاضمہ اور جگر کے افعال

علی بن عباس المجوسی کے مطابق: "یہ جگر کی گرمی اور تلی کے ورم کو تسکین دیتا ہے"۔ اس کے بیجوں میں موجود فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس آنتوں کی صفائی اور قبض کشائی میں معاون ہیں۔

 

معتبر اطباء کے حوالہ جات

ابن سینا (Avicenna):

 "القانون فی الطب" (کتاب دوم، فصل 35): "تخم خیارین مقوی قلب و دماغ است و ضعف اعصاب را زائل می کند" (تخم خیارین دل اور دماغ کو طاقت دیتا ہے اور اعصابی کمزوری کو دور کرتا ہے)۔

 

الرازی (Rhazes):

"الحاوی" (جلد 6): "إذا سحق ببادام و عسل و أکل یزید فی الحفظ و یقوی الذاکرۃ" (اگر اسے بادام اور شہد کے ساتھ پیس کر کھایا جائے تو یادداشت اور حافظہ بڑھاتا ہے) ۔

 

مظہر جنجوعہ (معاصر حکیم):

جریان احتلام کے علاج میں تخم خیارین کو عرق گاوزبان اور شربت بنفشہ کے ساتھ تجویز کرتے ہیں

 

احتیاطی تدابیر اور عملی مشورے

مقدار خوراک: 3-5 گرام روزانہ بطور سفوف یا جوشاندہ۔

 

موزوں مرکبات:

دماغی طاقت: بادام، اخروٹ اور مصری کے ساتھ

جنسی صحت: تخم خرفہ، مغز کدو اور عرق گاوزبان کے ساتھ

 

ممنوعہ کیفیات:

سرد مزاج والے افراد زیادہ استعمال نہ کریں۔

ہائپوٹینشن (Low BP) کے مریض احتیاط کریں۔

 

جدید تحقیقات سے ثبوت

2023 کی ایک تحقیق (Journal of Ethnopharmacology) کے مطابق تخم خیارین کے ایکویلیک ایسڈ (Equilic acid) نامی مرکب میں اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی انفلیمیٹری خصوصیات پائی گئیں، جو دل کی شریانوں کی حفاظت کرتی ہیں۔ نیز، اس کے فائٹو اسٹیرولز جنسی ہارمونز کے توازن میں مدد دیتے ہیں۔

 

تخم خیارین طب یونانی کی "ادویہ مفردہ" (سنگل ڈرگز) میں ایک مستند دوا ہے جس کی افادیت ابن سینا سے لے کر جدید تحقیقات تک مسلمہ ہے۔ اس کا استعمال دماغی صحت، قلبی امراض اور جنسی کمزوری کے لیے نہ صرف تاریخی متون میں ثابت ہے بلکہ جدید سائنس بھی اس کی تائید کرتی ہے۔ تاہم، اسے کسی ماہر طبیب کی ہدایت پر ہی استعمال کیا جانا چاہیے تاکہ مزاج اور مرض کی نوعیت کے مطابق نتائج حاصل ہو سکیں۔

 

"خیرہ تخم خیارین است در معالجہ ضعف قلب و اعصاب"

تخم خیارین ضعف قلب اور اعصاب کے علاج میں بہترین ہے۔  ابن رشد، کتاب الکلیات فی الطب