حکیم سید تقی علی خان جے پوری
ولدیت: سید علی حسین خان
سکونت: جے پور، راجستھان (برصغیر ہند)
مرحوم حکیم سید تقی علی خان جے پوری کا شمار برصغیر کے ان باوقار اطباء میں ہوتا ہے جنہوں نے نہ صرف طبِ یونانی میں نام کمایا بلکہ اپنے علم، خاندانی وقار اور خدمتِ خلق کے جذبے سے برصغیر کی طبی تاریخ میں انمٹ نقوش چھوڑے۔
خاندانی پس منظر
ان کا تعلق ایک ممتاز سادات خاندان سے تھا جو علم و فضل اور شجاعت میں اپنی مثال آپ تھا۔ ان کے جدِ امجد نواب محمد صفدر بیگ خان ہمدانی مغلیہ فوج میں سپہ سالار تھے اور نواب مرزا نجف خان کی قیادت میں کئی معرکوں میں شریک رہے۔ دورانِ جنگ وہ مقام "تونگہ" پر شہید ہو گئے، تاہم ان کی بہادری اور قربانی کے اعتراف میں مہاراجہ جے پور نے ان کے صاحبزادے نواب نجف علی خان کو جاگیر "بدن پورہ" عطا کی۔
یہ جاگیر بعد ازاں نواب واحد علی خان اور پھر نواب آغا علی خان کو منتقل ہوئی، اور یوں یہ خاندان ریاست جے پور کے بااثر اور علمی گھرانوں میں شمار ہونے لگا۔
والد اور تعلیم
مرحوم حکیم صاحب کے والد سید علی حسین خان، نواب نجف علی خان کے نواسے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم جے پور اور مہاراجہ کالج سے حاصل کی۔ عربی، ادب اور دیگر اسلامی علوم کے حصول میں ان کے استاد مولانا سید امجد حسین الہ آبادی رہے، جو ایک عرصے کے لیے جے پور میں مقیم رہے اور معروف طبیب حکیم باقر علی خان کے مہمان رہے۔
طبِ یونانی کی تعلیم
طب کا شوق انہیں خاندانی روایت سے ورثے میں ملا۔ انہوں نے باقاعدہ تعلیم اپنے پھوپھا حکیم بشارت علی خان سے حاصل کی، جو حکیم برکت علی خان (مسیح الزمان) کے بھائی تھے۔ یہ خاندان طبِ یونانی، تحقیق، اور علمِ العلاج میں نمایاں مقام رکھتا تھا۔
طبابت کی ابتدا
محض 16 برس کی عمر میں انہوں نے طبابت کا آغاز کیا اور راول بجے سنگھ جی رئیس کے دربار میں بطور طبیب مقرر ہوئے۔ بعد ازاں شاہی فوج میں پلٹنِ اول خاص کے طبیب مقرر کیے گئے جہاں انہوں نے 19 سال مسلسل طبی خدمات انجام دیں۔
درباری خدمات
فوج سے علیحدگی کے بعد، مرحوم ٹھاکر صاحب نولگنڈہ (ضلع نلگنڈہ، تلنگانہ) کے دربار سے منسلک ہوئے۔ کچھ ہی عرصے بعد ان کی شہرت کی بدولت ٹھاکر صاحب جہلا (شاید ضلع جھالاواڑ، راجستھان) نے بھی انہیں دربار میں طبی ذمہ داریاں سونپیں، جہاں انہوں نے دس تا بارہ سال تک نہایت اخلاص سے خدمات انجام دیں۔
دوبارہ فوجی تقرری
بعد ازاں، فوجی حکام کی عنایت سے مرحوم دوبارہ فوجی محکمہ صحت میں بطور طبیبِ خاص مقرر ہوئے۔ ان کی زیر نگرانی چھ رسالے (رجمنٹیں) اور ایک پلٹن کام کر رہے تھے، جو ان کی انتظامی صلاحیت، طبی مہارت اور اعتماد کا ثبوت تھا۔
سوانحی اہمیت اور طبی مقام
حکیم سید تقی علی خان جے پوری کی حیاتِ طبیبہ، ان کے خانوادے کا شاندار پس منظر، ان کا تحقیقی و علمی ذوق، اور ان کی بے لوث طبی خدمات آج بھی طبِ یونانی کی تاریخ میں ایک روشن باب کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کم عمری میں جس بصیرت، ہنر اور محنت سے طبی دنیا میں اپنا مقام پیدا کیا وہ آئندہ نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
اختتامی کلمات
مرحوم حکیم تقی علی خان جے پوری ایک ہمہ جہت طبیب تھے، جنہوں نے علم و عمل، فہم و فراست، اور تحقیق و خدمت کی جو روشن مثال قائم کی، وہ طبی دنیا میں ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ ان کی خدمات، خاندانی عظمت، اور طبی تجربات کو خراج تحسین پیش کرنا آج کے اہلِ طب کا اخلاقی فرض ہے۔
تحریر: غلام محی الدین۔ سلسلہ: برصغیر کے بزرگ اطباء کی سوانح عمری
کلیدی الفاظ
حکیم سید تقی علی خان
برصغیر کے یونانی طبیب
جے پور کے حکیم
یونانی طب کی تاریخ
طبابت کا سنہرا دور
0 Comments
Post a Comment