حکیم سید نثار علی نثار جے پوری

ولدیت: حکیم سید مہدی حسن جے پوری

برصغیر کے علمی و طبی حلقوں میں حکیم سید نثار علی نثار جے پوریؒ کا شمار ان طبیبوں میں ہوتا ہے جنہوں نے نہ صرف علمِ طب میں مہارت حاصل کی بلکہ دربار جے پور میں اعلیٰ خدمات انجام دے کر طبِ یونانی کو مستحکم بنیادیں فراہم کیں۔ آپ کے مجربات آج بھی اہلِ فن کے لیے مشعل راہ ہیں۔

 

نسب و تعلیم

آپ کے والد محترم کا نام حکیم سید مہدی حسن جے پوری تھا۔ آپ نے فنِ طب کی تعلیم اپنے چچا حکیم سید ممتاز الدین ولد حکیم سید افتخار الدین بدایونی سے حاصل کی۔ یہ سلسلہ تلمذ علمی لحاظ سے نہایت مستند تھا کیونکہ حکیم ممتاز الدین خود حکیم صادق علی خان (مصنف کتاب زادِ غریب) کے شاگرد تھے۔ اس نسبت سے آپ کا علمی تعلق برصغیر کے عظیم طبیب حکیم شریف خان دہلویؒ تک پہنچتا ہے، جو شاہی اطباء میں نمایاں مقام رکھتے تھے۔

 

ملازمت و خدمات

حکیم افتخار الدین جے پور دربار میں "بصیغہ طبابت" ملازم تھے، اور ان کے انتقال کے بعد ان کی اسامی کے لیے سفارش کی گئی۔ اس حوالے سے بخشی محمد امداد علی خان صاحب، جو کہ سابق کمانڈر انچیف جے پور تھے، آپ کو اپنے ہمراہ لے کر آئے تاکہ دربار میں طبی خدمات انجام دی جا سکیں۔ ان کی کوششوں سے آپ کو "طبیبِ فوج" کے عہدے پر فائز کر دیا گیا۔

 

بعد ازاں، راؤ بہادر بابو کانتی چندر جی C.I.A، جو کہ جے پور ریاست کے سابق وزیرِ اعظم تھے، نے آپ کی علمی و طبی قابلیت کے معترف ہو کر، آپ کو زنانی ڈیوڑھی میں فوج سے علیحدہ کروا کر مخصوص طور پر شاہی خواتین کی طبی خدمت کے لیے مقرر کیا۔ آپ نے وہاں بھی نہایت اخلاص اور مہارت سے طبابت کے فرائض انجام دیے۔

 

مجربات و معروف نسخے

آپ کی طبّی مہارت کا اندازہ آپ کے مجربات سے لگایا جا سکتا ہے جنہیں نہ صرف جے پور بلکہ دیگر ریاستوں کے اطباء اور مریضوں نے بھی آزمودہ پایا۔ آپ کے مشہور مجرب نسخہ جات درج ذیل ہیں:

 

لعوق مجربہ و معمولہ برائے سل و دق:

اس لعوق نے پھیپھڑوں کے امراض، خاص طور پر سل اور دق جیسے مہلک امراض میں نمایاں شفا بخشی۔

 

عرق برائے امراض باردہ:

موسمی نزلہ و زکام اور بادی امراض کے لیے یہ عرق نہایت مؤثر ثابت ہوا۔

 

عرق استسقاء:

پانی بھر جانے (استسقاء) جیسے پیچیدہ امراض کے لیے یہ عرق طبی حلقوں میں بہت مقبول ہوا۔

 

حکیم سید نثار علی نثار جے پوریؒ نہ صرف ایک باکمال طبیب تھے بلکہ ایک عظیم استاد، مخلص معالج اور علمی خانوادے کے چشم و چراغ بھی تھے۔ ان کی زندگی علم، خدمت اور طبابت سے عبارت تھی۔ ان کے مجربات آج بھی طبِ یونانی کے ذخیرہ میں قیمتی سرمایہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔