حکیم دوست محمد صابر ملتانی
حکیم دوست محمد صابر ملتانی کا تعلق
ملتان سے تھا پاکستان کے ایک عظیم طبی محقق جناب حکیم انقلاب المعالج دوست محمد
صابر ملتانی ؒ نے برس ہا برس کی تحقیق اور محنت شاقہ سے 1955ء میں ایک جدید طریق
علاج پیش کیا اور اس کی تائید کیلئے 16 سے زائد کتب اور سینکڑوں مضامین تحریر کیے۔
آپ کا اسم گرام دوست محمد تخلص صابر ہے۔ آپ 9 جولائی 1906ء کو ملتان
کینٹ کے علاقے میں حکیم نور حسین کے گھر پیدا ہوئے۔ طبی دنیا آپ کو صابر ملتانی کے
نام سے یاد کرتی ہے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم
اپنے علاقے سے ہی حاصل کی اور انٹر میڈیت کا امتحان بھی ملتان سے امتیازی نمبروں
سے پاس کیا۔ اس کے بعد آپ لاہور تشریف لے آئے جہاں سے آپ نے اردو ٖفاضل، عربی فاضل
کے امتحانات پنجاب یونیورسٹی سے پاس کئے۔ آپ کا تعلق ایک علمی اور طبی گھرانے سے
تھا۔ آپ کے والد بھی ایک جید حکیم تھے۔ آپ نے ابتدائی حکمت کی تعلیم اپنے ماموں سے
حاصل کرنے کے بعد لاہور میں انجمن حمایت الاسلام طبیہ کالج سے حکیم حاذق، زبدۃ
الحکماء اور ممتاز الاطباء کے امتحانات پاس کئے۔ اس کے بعد آپ خانیوال کی تحصیل
عبد الحکیم چلے گئے اور تقریبا آٹھ سال ہومیوپیتھی کے مطابق پریکٹس کرتے رہے۔
آپ کا اسم گرام دوست محمد تخلص صابر ہے۔ آپ 9 جولائی 1906ء کو ملتان
کینٹ کے علاقے میں حکیم نور حسین کے گھر پیدا ہوئے۔ طبی دنیا آپ کو صابر ملتانی کے
نام سے یاد کرتی ہے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم
اپنے علاقے سے ہی حاصل کی اور انٹر میڈیت کا امتحان بھی ملتان سے امتیازی نمبروں
سے پاس کیا۔ اس کے بعد آپ لاہور تشریف لے آئے جہاں سے آپ نے اردو ٖفاضل، عربی فاضل
کے امتحانات پنجاب یونیورسٹی سے پاس کئے۔ آپ کا تعلق ایک علمی اور طبی گھرانے سے
تھا۔ آپ کے والد بھی ایک جید حکیم تھے۔ آپ نے ابتدائی حکمت کی تعلیم اپنے ماموں سے
حاصل کرنے کے بعد لاہور میں انجمن حمایت الاسلام طبیہ کالج سے حکیم حاذق، زبدۃ
الحکماء اور ممتاز الاطباء کے امتحانات پاس کئے۔ اس کے بعد آپ خانیوال کی تحصیل
عبد الحکیم چلے گئے اور تقریبا آٹھ سال ہومیوپیتھی کے مطابق پریکٹس کرتے رہے۔ لیکن
غیر حقیقی فطرت علاج سے مطمئن نہ تھے کیونکہ اس کی بنیاد غیر علمی اور اپنے ہی
بنائے ہوئے اصولوں کے خلاف تھی جس سے آپ کا دل اچاٹ ہو گیا۔ 1929ء میں آپ اپنے
ماموں حکیم کے مطب پر آگئے اور وہاں پر حکیم احمد دین کے طبی لٹریچر کا مطالعہ
شروع کر دیا اور وہاں سے آپ کو اندازہ ہوا کہ موجودہ طب کی بہت سی خامیاں ہیں لہذا
آپ نے طب کو خیر باد کہ دیا۔ 1930ء میں آپ حکیم احمد دین کے ساتھ منسلک ہو گئے اور
دیگر طبی طریقہ ہائے علاج کا مطالعہ کرتے رہے اس کے علاوہ آپ نے طبی تحقیق کا کام
بھی جاری رکھا۔ آپ نے حکیم احمد دین کے جدید نظریہ طب کا بغور مطالعہ کیا لیکن آپ
اس نظریہ سے متفق نہ ہوئے کیونکہ اس طریق علاج میں انسانی ڈھانچہ اور اس کی ساخت کی
کوئی تشریح نہ تھی۔ نیز صرف خون کو تمام اعضائے جسمانی کی غذا تسلیم کیا گیا تھا
لہذا آپ نے نئے سرے سے اس طریق علاج کو
جانچا جس سے اس وقت کے اطباء آپ سے متفق نہ ہوئے تو آپ نے فن طب کو خیر باد کہ دیا۔
ایجاد ظہور نظریہ مفرد اعضاء - طب کو خیر باد کہنے کے کچھ عرصے بعد آپ ایک ہیضہ کے
مریض کا علاج کر رہے تھے طب جدید کے اصول کے مطابق معدہ و امعاء کی دوا نے مرض میں
شدت پیدا کر دی تو آپ نے طب قدیم کے اصولوں کے مطابق علاج کیا اور مریض فورا صحتیاب
ہو گیا۔ لہذا آپ نے دوبارہ طب قدیم کا مطالعہ شروع کیا کہ اس دوران آپ نے اس حقیقت
کو جان لیا کہ اخلاط اور مفرد اعضاء درحقیقت ایک ہی چیز کے دو مختلف نام ہیں۔ یعنی
مفرد اعضاء درحقیقت مجسم اخلاط ہیں۔ لہذا جب اپ نے ان اخلاط کو جسم سے مطابقت دی
تو یہ پتا چلا کہ کسی خلط کی پیدائش کے لئے کوئی غذا یا دوا استعمال کی جائے تو اس
مفرد عضو میں تحریک پیدا ہوتی ہے۔ مثلا بلغم سے اعصاب و دماغ، صفراء سے جگر و غدود
اور سواد قلب و عضلات و متعلقہ اعضاء میں تحریک پیدا ہو جاتی ہے۔ اس اصول کو بنیاد
بنا کر آپ نے نظریہ مفرد اعضاء کو اہل علم حضرات کے سامنے پیش کیا۔
تصانیف
1.
کلیات تحقیقات صابر ملتانی (2جلد)
2.
تحقیقات المجربات(نظریہ)
3.
تحقیقات اعادہ شباب
4.
اسلام اور جنسیات
5.
تحقیقات تپ دق و زہر
6.
مبادیات طب
7.
تحقیقات تپ دق وسل
8.
تحقیقات نزلہ و زکام
9.
تحقیقات نزلہ و زکام وبائی
10.
تحقیقات اعادہ و شباب
11.
تپ دق اور خوراک
12.
تحقیقات امراض و علامت
13.
فرنگی طب غیر علمی اور غلط ہے
14.
تحقیقات المجربات
15.
تحقیقات علم الادویہ
16.
تحقیقات و علاج جنسی امراض
17.
تحقیقات سوزش واورام
18.
ملیریا کوئی بخار نہیں
19.
تحقیقات حمیات
20.
تحقیقات خواص المفردات
21.
تحقیقات تین انسانی زہر
تلامذہ
30مئی 1972 اور
بعض محقق کہتے ہیں کہ 30 مئی 1980 میں حکیم الامت المعالج دوست محمد صابر ملتانی ؒ
اس دورِ فانی سے کوچ کر جانے کے بعد ان کے شاگرد رشید حکیم صدیق شاہین رح اور حکیم
الحاج حکیم محمد شریف دُنیا پوری ؒ نے اپنے ساتھیوں حکیم غلام رسول بھٹہ، حکیم
برکت علی بھلی، حکیم محمد یٰسین چاولہ، حکیم غلام نبی، حکیم الٰہی بخش عباسی ،
حکیم محمد یٰسین دُنیا پوری و دیگر کے ہمراہ ان کے مشن کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے
اپنے اُستاد محترم کی تحقیق کو عوام الناس اور خصوصاً معالجین حضرات سے متعارف
کرنے کیلئے 15 کتب لکھیں ۔ ماہانہ ترجمان نظریہ مفرد اعضاء کا اجراء کیا۔ ملک بھر
میں حلقہ جات کو منظم کیا اور فری کیمپ غذا سے علاج کا سلسلہ شروع کیا۔ 1) تعار ف
نظریہ مفرد اعضاء 2) رہبر نظریہ مفرد اعضاء 3) کلیات نظریہ مفرد اعضاء 4) دستور
علاج 5) تپ دق و سل 6) دمہ 7) غذا سے علاج 8) میرا مطب 9) خواص المفردات اول 10)
خواص المفردات دوم 11) خواص المفردات سوم 12) امراض معد و امعا 13) امراض نسواں
14) مجربات نظریہ مفرد اعضاء 15) ماہنامہ ترجمان نظریہ مفرد اعضاء۔
آپ نے 3 مئی 1972ء کو وفات پائی۔
0 Comments
Post a Comment