حکیم مولوی محمد محی الدین مدراسی
ولدیت: ابوالحسن صاحب چیدہ شوقی
حکیم مولوی
محمد محی الدین مدراسیؒ کا شمار برصغیر کے اُن طبی، ادبی اور دینی شخصیات میں ہوتا
ہے جنہوں نے جنوبی ہند بالخصوص مدراس اور حیدرآباد دکن میں طب و تدریس کی خدمت نہایت
اخلاص و انکساری کے ساتھ انجام دی۔ آپ نہ صرف ماہرِ طب تھے بلکہ عربی، فارسی اور دینی
علوم پر بھی کامل عبور رکھتے تھے۔
ابتدائی حالات
آپ کا اصل
نام مولوی محمد محی الدین تھا اور آپ ابوالحسن صاحب چیدہ شوقی کے فرزند تھے۔ آپ کا
تعلق محمدپور عرف آرکاٹ، ضلع مدراس سے تھا۔ "چیدہ" آپ کا خاندانی لقب
تھا جبکہ "شوقی" تخلص کے طور پر استعمال ہوتا۔ روایات کے مطابق آپ کا
خاندان قریشی النسل اور عربی الاصل تھا۔
تعلیم و تربیت
ابتدائی تعلیم
مدراس ہی میں حاصل کی۔ فارسی زبان میں آپ نے شہر مدراس کے مشہور استاد میر مہدی
الحسینی ثاقب سے مہارت حاصل کی۔ والد کے انتقال کے بعد آپ اپنے چچا کے ہمراہ حیدرآباد
دکن تشریف لے گئے جہاں آپ کو سرکارِ نظام میں ضلع گلبرگہ کا نائب محاسب مقرر کیا گیا۔
ملازمت کے
دوران ہی آپ کو عربی علوم سے لگاؤ پیدا ہوا اور وقت نکال کر مختلف علماء و فضلاء
سے عربی کی ابتدائی کتب پڑھیں۔ بالآخر آپ نے اپنی رضا مندی سے سرکاری ملازمت سے
استعفیٰ دے دیا اور علم و طبابت کی دنیا کو اپنا مستقل میدانِ کار بنایا۔
تدریس و طبابت
آپ کو مدرسہ
لطیفیہ ویلور میں بانی مدرسہ زبدۃ المحققین میر رکن الدین سید شاہ محمد قادری قطب
ویلوری نے فارسی مدرس مقرر کیا۔ بعد ازاں آپ کو مدرس دوم اور پھر صدر مدرس کے عہدے
پر فائز کیا گیا۔ اسی دوران آپ نے عربی علوم کی تکمیل کی۔
طب کے میدان
میں آپ نے استفادہ حکیم مولوی فہام اللہ لکھنوی فرنگی محلی سے کیا، جبکہ عملی طب میں
حکیم سید شاہ محمد قادری سے رہنمائی حاصل کی۔
خدمات و معالجات
آپ طبی کتب
عربی اور فارسی دونوں زبانوں میں طلبہ کو پڑھایا کرتے تھے۔ فطرتاً نہایت
منکسرالمزاج، شہرت گریز اور علم دوست شخصیت کے مالک تھے۔ اپنے مطب میں پیچیدہ مریضوں
کا کامیاب علاج کیا، جنہیں دیگر اطباء لاعلاج قرار دے چکے تھے۔
نمایاں کیس اسٹڈیز:
ایک 17 یا 18
سالہ نوجوان خاتون جو شادی کے بعد کمزور ہو گئی تھیں، اطباء نے انہیں مدقوق قرار دیا۔
آپ کے علاج سے مکمل شفا حاصل ہوئی۔
ایک بی بی جن
کی عمر بیس سال تھی، سینے سے خون آتا تھا۔ تمام علاج ناکام ہو گئے۔ آپ نے فصد (رگ
کٹوانا) تجویز کیا۔ پہلے لوگ ہچکچائے مگر بعد میں راضی ہو گئے۔ فصد کے بعد آپ نے
انہیں اپنا مجرب سفوف سرطان استعمال کرایا اور وہ مکمل صحت یاب ہو گئیں۔
مجربات حکیم مدراسیؒ
آپ کے کئی
مجرب نسخے خطے میں معروف تھے، جن میں نمایاں درج ذیل ہیں:
نسخہ برائے
حبس طمث (بندش حیض)
سرمہ برائے
ضعفِ بصر و سوزشِ چشم
نسخہ برائے
نفث الدم (کھانسی میں خون آنا)
مجرب نسخہ
برائے وجع المفاصل (جوڑوں کا درد)
اجزاء: مغز
بھلاواں 1 حصہ، املی گودا 2 حصہ
ترکیب: دونوں
کو خوب باریک کوٹ کر یکجان کریں اور چنے کے برابر گولیاں بنا لیں۔ روزانہ ایک گولی
استعمال کریں۔
حکیم مولوی
محمد محی الدین مدراسیؒ اپنی علمی قابلیت، طبی مہارت اور تدریسی خدمات کی بدولت
برصغیر کے ممتاز اطباء میں شمار ہوتے ہیں۔ آپ کی سادگی، اخلاص اور شہرت سے نفرت آپ
کی شخصیت کی نمایاں جھلک تھی۔
0 Comments
Post a Comment