حکیم مولوی خلیل الرحمان خان پیلی بھیتی

روہیلکھنڈ کے جید اطباء میں سے ایک باوقار اور تجربہ کار طبیب

نسب: چوتھی پشت سے مقیم پیلی بھیت (حافظ آباد)، اصل وطن اشنغر، بلوچستان

 

برصغیر میں علم و فضل اور طبابت کے میدان میں جن شخصیات نے گراں قدر خدمات انجام دیں، اُن میں حکیم مولوی خلیل الرحمٰن خان پیلی بھیتیؒ کا نام بھی نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ آپ نہ صرف ایک عالمِ دین بلکہ طبیبِ حاذق، باوقار مزاج اور اعلیٰ اخلاق و کردار کے حامل فرد تھے۔

 

تعلیم و ابتدائی تربیت

آپ کے بزرگوں کا اصل تعلق اشنغر (بلوچستان) سے تھا، لیکن چوتھی نسل سے آپ کا خاندان پیلی بھیت (حافظ آباد) میں سکونت پذیر ہے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم میں کتبِ درسیہ عربیہ کو مشاہیر علماء سے پڑھا اور دین کی مضبوط بنیاد رکھی۔ بعد ازاں آپ نے طب کی تعلیم کی طرف توجہ دی اور اس میدان میں رہنمائی حاصل کی مشہور طبی ماہر حکیم محمد عبدالعزیز لکھنوی سے، جو مدرسہ تکمیل الطب، لکھنؤ کے بانی بھی تھے۔

 

شاہی ملازمت

سن 1891ء میں آپ کو رانی بڑہر ضلع مرزا پور اور ریاست بنارس میں بطور طبیب شاہی مقرر کیا گیا۔ اس ملازمت کے دوران آپ کو معقول مشاہرہ کے ساتھ ساتھ عزت و اکرام بھی حاصل ہوا۔ بانی ریاست خود آپ کے ساتھ خسروانہ لطف و کرم سے پیش آتی تھیں، اور مختلف مواقع پر خلعت و انعامات سے نوازا کرتی تھیں۔

 

لیکن آپ فطری طور پر مزاجاً مستغنی اور خوددار واقع ہوئے تھے، چنانچہ ان تمام ظاہری اعزازات کو ترک کر کے، بلا اطلاع ہی اپنے وطن پیلی بھیت واپس تشریف لے آئے۔ اس فیصلے سے آپ کی خودی، انکساری اور دنیوی جاہ و حشم سے بے نیازی کا اندازہ ہوتا ہے۔

 

تدریسِ طب اور عملی زندگی

وطن واپسی کے بعد آپ نے کچھ عرصے تک طب کی درسیات کی تدریس کا سلسلہ جاری رکھا، مگر سفر کی کثرت اور فرصت کی کمی کے باعث یہ سلسلہ طویل مدت تک جاری نہ رہ سکا۔

 

شخصیت اور مقام

آپ کو روہیلکھنڈ کے علاقے میں نہایت ذی عزت، تجربہ کار، اور مرجعِ خلائق طبیب سمجھا جاتا تھا۔ وہاں کے لوگ آپ کو رئیسِ قوم کی حیثیت سے دیکھتے تھے۔ آپ کی طبی مہارت اور علمی گہرائی سے عوام ہی نہیں بلکہ اطباء بھی استفادہ کے خواہاں رہتے تھے۔

 

تالیفات

بدقسمتی سے آپ کی طرف کسی طبی کتاب یا تحریر کا سراغ نہیں مل سکا، جس کا نہایت افسوسناک پہلو یہ ہے کہ آپ جیسے وسیع المطالعہ اور تجربہ کار طبیب نے اپنے معاصرین کو اپنے اجتہادی تجربات اور علمی نکات سے براہِ راست فائدہ نہیں پہنچایا۔ آپ کے طبی ذخیرۂ علم کا تحریری ورثہ ہمارے ہاتھ نہ آ سکا۔

 

اولاد و علمی وراثت

آپ کے صاحبزادے حکیم مولوی سعید الرحمٰن خان بھی پیلی بھیت ہی میں مطب کرتے تھے۔ انہوں نے بھی مدرسہ تکمیل الطب لکھنؤ سے تعلیم حاصل کی اور اپنے والد کے استاد حکیم عبدالعزیز لکھنوی کے فیض یافتہ شاگردوں میں شمار ہوتے تھے۔ روایت ہے کہ وہ ایک طبی رسالے کی تالیف پر بھی کام کر رہے تھے، جو ممکن ہے کہ آنے والی نسلوں کے لیے علمی سرمایہ ثابت ہو۔

 

حکیم مولوی خلیل الرحمٰن خان پیلی بھیتیؒ کی زندگی علم، عزت نفس، خودداری اور طب کی خدمت سے عبارت تھی۔ وہ ان گنے چنے اطباء میں سے تھے جنہوں نے عزت کو دولت پر ترجیح دی اور خدمتِ خلق کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا۔ ان کے علمی، اخلاقی اور طبی اوصاف ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

 

تحریر: غلام محی الدین بسلسلہ تحقیقاتِ تاریخِ طب یونانی