حکیم قاضی مولوی محمد عبد الرحمان چرکھاری

ولادت: 1879ء

وطن: چرکھاری ریاست، ضلع ہمیر پور، بندیل کھنڈ

ولدیت: قاضی محمد عبد الحمید

 

حکیم قاضی مولوی محمد عبد الرحمان چرکھاری ایک نابغۂ روزگار طبیب، عالم، واعظ، مصنف اور مفتی تھے جن کا تعلق ریاست چرکھاری کے ایک علمی و دینی خانوادے سے تھا۔ آپ کا سلسلۂ نسب براہ راست حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے ملتا ہے۔ آپ کے آبا و اجداد نہ صرف ریاستی دربار میں قاضی کے مناصب پر فائز رہے بلکہ اطباء کے طور پر بھی شہرہ رکھتے تھے۔

 

تعلیم و تربیت

آپ نے عربی درسیات کے ساتھ ساتھ علم طب میں ابتدائی سے اعلیٰ درجہ کی تمام کتابیں چرکھاری، کانپور، اور لکھنؤ جیسے علمی مراکز میں جید اساتذہ سے پڑھیں۔ جن اکابر اطباء سے آپ نے شرفِ تلمذ حاصل کیا ان میں یہ نام قابل ذکر ہیں:

 

  1. حکیم مولوی محمد حسین چرکھاری
  2. حکیم احمد حیات، شاگرد حکیم محمد عبد العزیز دریابادی
  3. حکیم آغا حسین لکھنوی
  4. حکیم حضرت حسین خان، خلف حکیم حاجی حسین رضا

 

سفر و مشاہدہ

تعلیم کے بعد آپ نے ہندوستان کے مختلف علاقوں کا سفر کیا تاکہ اکابر اطباء کے مجربات اور عملی تجربات سے استفادہ کر سکیں۔ آپ نے مختلف مطبوں کا معائنہ کیا، بالخصوص:

 

حکیم محمد عبد الغفور (شاگرد حکیم حافظ محمد عبد الولی لکھنوی)

حکیم مولوی حسین رضا

کچھ عرصہ کانپور اور لکھنؤ میں مطب بھی کیا جہاں آپ کی قابلیت نے مریضوں کو شفا بخشی۔

 

فرائض اور خدمات

ریاست چرکھاری میں آپ کو منشی سرکار، جامع مسجد کے امام و خطیب، واعظ اور مفتی کے فرائض بھی تفویض تھے۔ آپ ایک وقت میں مذہبی، تعلیمی اور طبی خدمات انجام دیتے رہے۔

 

تالیفات و علمی ذخیرہ

آپ نے چھبیس (26) سے زائد علمی و طبی رسائل تحریر کیے جن میں خاص طور پر درج ذیل کتب قابل ذکر ہیں:

 

  1. قرابادین کبیر رحمانی
  2. قرابادین صغیر رحمانی
  3. اکسیر باہ
  4. کتاب الشفاء بما یعین و یقوی علی الجماع
  5. عمدۃ القانون فی علاج طاعون

 

ان کتب میں نہ صرف ذاتی تجربات شامل ہیں بلکہ آپ نے دیگر ماہر اطباء جیسے:

 

  1. حکیم حسین لکھنوی
  2. حکیم سید امانت علی
  3. حکیم امام علی شاہ لاہوری
  4. حکیم عبد الحفیظ لکھنوی
  5. حکیم عبد العلی لکھنوی
  6. حکیم محمد ابراہیم ابن حکیم محمد یعقوب لکھنوی

 

وغیرہ کے مجربات بھی محفوظ فرمائے ہیں۔

 

تحقیقی رسائل

آپ نے مختلف نایاب ادویاتی پودوں اور عناصر پر بھی مخصوص رسائل تحریر کیے، جن میں:

 

  1. خواص ہدہد
  2. مدار
  3. ککروندہ
  4. منڈی
  5. تھوہر
  6. برگد
  7. ستیاناسی
  8. ریٹھہ

 

شامل ہیں۔ ان میں نہ صرف ان کے طبی فوائد کا ذکر کیا گیا ہے بلکہ مجرب نسخہ جات بھی فراہم کیے گئے ہیں۔

 

مشہور مجربات

آپ کے چند مشہور و معروف مجرب نسخے درج ذیل ہیں:

 

  1. حب شفاء: سرفہ بار اور ضیق النفس کے لیے
  2. لعوق: نزلہ و سعالِ حار کے لیے
  3. جوارش مقوی باہ: جسمانی قوت اور تولیدی نظام کے لیے
  4. نسخہ برائے ضیق النفسِ حار: سانس کی تنگی اور دمہ جیسی کیفیت کے لیے

 

حکیم قاضی مولوی محمد عبد الرحمان چرکھاری نہ صرف ایک عظیم طبیب تھے بلکہ ایک بلند پایہ عالم، واعظ، مفتی اور محقق بھی تھے۔ اُن کی خدمات کا دائرہ طب، دین، ادب اور تحقیق کے میدانوں تک پھیلا ہوا تھا۔ اُن کے تالیف کردہ نسخہ جات آج بھی طبی حلقوں میں معتبر اور مستند سمجھے جاتے ہیں۔ ایسے اطباء امتِ مسلمہ کے علمی و طبی ورثے کا سرمایہ ہیں جن کا ذکر نسلوں تک ہوتا رہے گا۔

 

✍️ تحریر: حکیم غلام محی الدین - بلاگر