حکیم مولوی سید مظہر حسین - (1867-Unkown)
پیدائش: 1867ء، فتح پور (نانہال)
ولدیت: میر سید علی
ابتدائی زندگی و تعلیم
حکیم مولوی سید مظہر حسین 1867ء میں اپنے نانا میر قمر الدین کے گھر، ضلع فتح
پور (یو پی، ہندوستان) میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق ایک ممتاز علمی و فلاحی خانوادے
سے تھا۔ نانا کی سخاوت، وسیع دسترخوان اور عوامی خدمت کے واقعات اہلِ علاقہ میں
ضرب المثل تھے۔ وہ غرباء کی داد رسی کے ساتھ ساتھ اُن کی جائیدادیں بھی بحال
کرواتے تھے۔
آپ کی ابتدائی تعلیم کی ابتدا بسم اللہ مکتبی کی رسم سے پانچ سال کی عمر میں ہوئی۔
بچپن ہی سے غیر معمولی ذہانت و شوقِ تعلیم کی بنا پر اساتذہ آپ کی طرف طبعی میلان
رکھتے تھے۔ گیارہ سال کی عمر میں فارسی کی ابتدائی تعلیم مکمل کرلی اور پھر عربی کی
تحصیل کا آغاز ہوا۔
سفرِ علم: لکھنؤ کی طرف
علم کا شدید شوق آپ کو لکھنؤ لے گیا۔ چودہ ربیع الثانی 1302ھ / 3 فروری 1885ء
کو، محض پندرہ سال کی عمر میں آپ نے تنہا اور بغیر اطلاع کے سفر کیا۔ لکھنؤ میں آپ
نے تمام توجہ تعلیم پر مرکوز کر دی، یہاں تک کہ کھانے پینے اور لباس کی پرواہ بھی
نہ کرتے۔ گھریلو امداد سے ملنے والی رقم کو آپ کتب کی خریداری پر صرف کرتے۔
عربی میں تو اساتذہ میسر تھے مگر فارسی کے اچھے مدرس کم تھے، اس لیے جلد ہی
طالب علموں نے آپ کو گھیر لیا اور درس لینا شروع کر دیا۔ آپ کے علمی ذوق و شوق نے
آپ کو منطق، فلسفہ، فقہ، اصولِ فقہ، علمِ کلام، ریاضی اور طب میں مہارت عطا کی۔
روزانہ تدریس کے ساتھ ساتھ آپ خود بھی مختلف علوم میں تعلیم حاصل کرتے رہے۔ بڑے
بڑے جید طلباء سے مقابلہ فرماتے اور اساتذہ آپ کی ذہانت کے معترف ہوتے۔
سندِ طبابت و فضیلت
آپ نے نو ربیع الاول 1306ھ / 17 نومبر 1888ء کو طبابت کی سند حکیم محمد علی
بنا سے حاصل کی۔ یہ بزرگ خاندانِ حکیم معالج خان صاحب کے مشہور اطباء میں شمار
ہوتے تھے، جنہیں لکھنؤ میں شاہی دربار سے قرب حاصل تھا۔
بعد ازاں، 17 شعبان 1306ھ / 21 اپریل 1889ء کو آپ کو "سندِ فضیلت"
سے بھی سرفراز کیا گیا۔ اس وقت آپ کی اولاد میں ایک دو سالہ بیٹی اور ایک صاحبزادے
سید مظفر حسین (طالب علم برائے ایف اے) شامل تھے۔
آپ کے خاندان میں کئی علمائے دین و اطباء گزرے ہیں۔ شاہانِ دہلی سے حاصل کردہ
اسناد و فرامین آج بھی آپ کی نسل میں محفوظ ہیں۔
تجرباتی سفر اور طبابت
تحصیل و تجربے کے جذبے کے تحت آپ نے مختلف شہروں کا سفر کیا، جن میں جھانسی،
الہ آباد، ہمیر پور، غازی پور، اعظم گڑھ شامل ہیں۔ آخرکار بنارس کو اپنا مستقل
مستقر بنایا۔ ابتدا میں آپ کو پیشوائی کا درجہ حاصل ہوا مگر جلد ہی آپ نے طبابت کو
مستقل پیشہ بنا لیا۔
چند ہی دنوں میں آپ کی مہارت کا چرچا عام ہو گیا، حتیٰ کہ مہاراجہ بنارس نے
خود سنا اور آپ کو دربار میں طلب کر لیا۔ 19 اگست 1900ء کو آپ کو مہاراجہ کی شاہی
ملازمت نصیب ہوئی اور شاہی محل کا ذاتی طبیب مقرر کیا گیا۔ یہاں آپ کو ترقی،
انعامات اور مالی استحکام حاصل ہوا۔
تصانیف و مجربات
آپ کی ایک علمی تصنیف "زاد مظہریہ در بیان آشربہ و اغذیہ" شائع ہو
چکی ہے، جو خوراک اور مشروبات کی طبی تاثیر پر مبنی ہے۔ آپ کے مشہور مجربات میں
شامل ہیں:
نسخہ دافع داد – خارش اور جلدی امراض کے لیے مؤثر
حکیم مولوی سید مظہر حسین ایک ہمہ جہت شخصیت تھے—عالم، مدرس، مفسر، فلسفی اور
ماہرِ طب۔ آپ کا علمی و عملی سفر آج کے اطباء، طلباء اور محققین کے لیے ایک روشن
مثال ہے۔ آپ نے جن شہروں میں قیام فرمایا، وہاں علم و عمل کے چراغ روشن کیے اور
طبابت کو خالص انسانی خدمت کا ذریعہ بنایا۔
0 Comments
Post a Comment