حکیم مولوی شیر محمد خان ملتانی – (1867-Unknow)

وطن: ملتان حکیم صاحب ایک علمی، روحانی اور طبی وراثت رکھنے والے معزز خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے اجداد ملتان آ کر ریاستی رؤساء اور والیان کے درباری اتالیق (معلمین) کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ ان کے خاندان میں سلسلہ طبابت نسل در نسل جاری تھا، جسے انہوں نے نہ صرف قائم رکھا بلکہ اپنے ذاتی مطالعہ اور تجربات سے مزید نکھارا۔

 

ابتدائی تعلیم

آپ نے صرف 18 سال کی عمر میں عربی اور درسی کتب کی تکمیل کرلی تھی۔ یہ تعلیم زیادہ تر اپنے والد محترم حکیم حافظ نور احمد شاہ اور مولوی خدا بخش سے حاصل کی۔ ابتدائی علمی تربیت نے انہیں ایک محققانہ ذہن عطا کیا، جس کا اثر آگے چل کر ان کی طبی سوچ میں بھی جھلکا۔

 

علمِ طب کی طرف رجحان

تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ نے علمِ طب کی طرف بھرپور توجہ دی اور تقریباً سات سال صرف طب کی تحصیل میں لگائے۔ اس کے بعد بھی مسلسل مطالعہ و مشاہدہ کے ذریعے اپنے علم میں اضافہ کرتے رہے۔ انہوں نے طب کی اعلیٰ کتب حکیم مولوی زندہ علی (لیہ والے)، حکیم رحیم بخش (بہاولپور)، حاذق الملک حکیم عبدالمجید خان دہلوی اور حاذق الملک حکیم اجمل خاں دہلوی جیسے نامور اساتذہ سے پڑھی تھیں، جو ان کے علمی پس منظر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

 

دیگر طبی مکاتب کا مطالعہ

آپ نے طب یونانی کے ساتھ ساتھ ڈاکٹری (ایلوپیتھک) اور ویدک (آیورویدک) نظامِ طب کا بھی مطالعہ کیا، تاہم ان سے کبھی ذاتی طور پر استفادہ نہیں کیا۔ ڈاکٹری تعلیم انہوں نے ڈاکٹر محمد حشمت اللہ خان سے حاصل کی۔ کچھ عرصہ انہوں نے سنیاسیوں کی صحبت میں بھی گزارا، جس کے سبب انہیں کشتہ سازی میں خاص مہارت حاصل ہوئی۔

 

ذاتی تجربات اور رجحانات

حکیم صاحب اپنے تجربے کی روشنی میں حب کرنجوہ اور قرص گل کو کونین سے زیادہ مؤثر سمجھتے تھے اور ان کی کافی مداح سرائی کرتے تھے۔ وہ انگریزی ادویات سے فطری نفرت رکھتے تھے اور زیادہ تر طبی ادویہ پر انحصار کرتے تھے۔

 

نبض شناسی میں مہارت

آپ کو نبض شناسی (نباض ہونے) میں بھی غیر معمولی دسترس حاصل تھی۔ مریض کی حالت اور مزاج کو صرف نبض دیکھ کر پہچان لینا ان کا خاصہ تھا، جو قدیم اطباء کی روایت کا عکاس ہے۔

 

✍️ اختتامیہ

حکیم صاحب ایک ایسے اطباء میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے نہ صرف علمی اعتبار سے اپنے آپ کو منوایا بلکہ عملی طور پر بھی اپنے تجربات، مشاہدات اور مطالعہ سے طب یونانی کے ذخیرے میں بیش بہا اضافہ کیا۔ وہ روحانیت، روایت، تحقیق اور تجربہ کا حسین امتزاج تھے۔

 

📌 تحریر: غلام محی الدین ماخذ: تاریخی دستاویزات و تذکرہ جات حکماء، اطباء و حاذقین برصغیر