حکیم محمد ابراہیم امرتسری (1866ء – نامعلوم)
🏛 خاندانی پس منظر
حکیم محمد ابراہیم امرتسری ایک جلیل القدر علمی، طبی اور روحانی خانوادے سے
تعلق رکھتے تھے۔ ان کا سلسلہ نسب ہندوستان کے قدیم مہاراجاؤں سے جا ملتا ہے۔ روایت
کے مطابق، سلطان شہاب الدین غوری کے دور میں جب اضلاع ملتان فتح کیے گئے، تو ان کے
بزرگ حضرت شمس تبریز کے دستِ مبارک پر مشرف بہ اسلام ہوئے۔
اسلام قبول کرنے کے بعد ان کے اجداد نے دینی و شرعی علوم میں دلجمعی سے محنت کی
اور قلیل مدت میں قرآن، حدیث، تفسیر، فقہ، اصول فقہ جیسے مضامین میں مہارت حاصل کی۔
ساتھ ہی طب کی جانب بھی رغبت ہوئی اور طبی کتب کا مطالعہ کیا۔ نتیجتاً، نواحِ
جالندھر میں بستی گوزاں کے علاقے میں آباد ہونے والے پٹھانوں نے ان کے بزرگوں کو
وہاں مدعو کیا، امام مقرر کیا، اور اپنے بچوں کی تعلیم ان کے سپرد کر دی۔ انہوں نے
وہاں ایک شفاخانہ (مطب) بھی قائم کیا اور ادویہ مفردات کا بڑا ذخیرہ جمع کیا۔
یہاں تک کہ دہلی تک ادویہ کا سلسلہ پہنچنے لگا اور دور دراز سے مریض علاج
معالجے کے لیے آتے رہے۔ یہ بستی طب و روحانیت کا مرجع بن گئی اور ان کے بزرگوں کا
فیض ہر سمت پھیلنے لگا۔
📘 ابتدائی تعلیم اور زندگی کا سفر
حکیم صاحب کے والد حکیم مولوی محمد بخش خود بھی ایک نامور طبیب تھے۔ حکیم محمد
ابراہیم سات برس کے تھے کہ خاندان میں پے در پے اموات ہوئیں، جس کے بعد ان کے والد
انہیں کپور تھلہ لے آئے جہاں سے آپ نے تعلیم کا آغاز کیا۔ عربی و فارسی اور دیگر
درسی علوم میں مہارت حاصل کی اور طب کی ابتدائی تعلیم بھی اپنے والد سے حاصل کی۔
غدر 1857ء کے بعد آپ ایک فوجی پلٹن میں شرعی تعلیم کے استاد مقرر ہوئے، جہاں
سے لاہور تشریف لائے اور چار سال تک ٹھیکیداری اور ملازمت سے وابستہ رہے۔ مطب کا
شوق برابر جاری رہا۔ اس دوران آپ نے کئی سفر کیے، جوگیوں اور فقیروں کی صحبت اختیار
کی اور دنیا کے عجائبات کا مشاہدہ کیا۔
⚕️ طب کی تکمیل اور عملی خدمات
اس روحانی و دنیوی مشاہدے کے بعد جب دوبارہ طب سے رغبت بڑھی تو آپ واپس کپور
تھلہ تشریف لے گئے اور مشہور طبیب حکیم امام الدین پاکپتی (مصنف: مخزنِ اکسیر) سے
طب کی تکمیل کی۔ ادویات بالخصوص ادویہ مفردات و مرکبات کی باریکیوں کو بغور سیکھا
اور عملی تجربہ حاصل کیا۔
اس کے بعد آپ نے راولپنڈی میں کافی عرصے تک مطب اور ملازمت کی۔ ساتھ ہی لاہور
میں بھی ایک عرصہ مطب کیا اور وہاں بھی لوگوں نے آپ کی قابلیت اور علاج سے بھرپور
فائدہ اٹھایا۔
👨👦 طبی وراثت
آپ کے تین صاحبزادے بھی طب کے پیشے سے وابستہ ہوئے:
حکیم غلام جیلانی – امرتسر میں کامیاب طبیب
💊 خاص مجربات و نادر نسخے
حکیم محمد ابراہیم امرتسری نے کئی مجرب نسخے ایجاد کیے، جو آج بھی طبی حلقوں میں
معروف ہیں:
نسخۂ کیمیا برائے بواسیر (ہر قسم)
اسرار برائے ضعف و نزلات حارّہ خصوصاً عقبِ مرضِ آتشک
ان کے یہ نسخے طبِ یونانی کی گراں قدر میراث میں شامل ہیں۔
حکیم محمد ابراہیم امرتسری نہ صرف ایک ماہر طبیب تھے بلکہ انہوں نے طب، روحانیت، سفر، مشاہدہ اور تعلیم کے ذریعے ایک منفرد علمی و طبی ورثہ چھوڑا، جو آج بھی ان کے نام کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔ ان کی زندگی سادہ نہیں، بلکہ علم، تجربے، ایثار اور خدمتِ خلق سے لبریز تھی۔
📚 تحریر: غلام محی الدین ماخذ: تاریخی تذکرہ جات و سوانحی کتب
0 Comments
Post a Comment