حکیم
عزیز اللہ خان ارکاٹی – (1861-Unknown)
تاریخِ
طب یونانی میں دکن کے جن ماہر و کہنہ مشق اطباء نے اپنی بصیرت، تجربہ اور خاندانی
روایت کو طبی خدمت کا ذریعہ بنایا، ان میں حکیم عزیز اللہ خان ارکاٹیؒ
کا نام نمایاں ہے۔
🏷️
ولادت و نسب
نام:
حکیم عزیز اللہ خان ارکاٹی
ولادت:
1861ء
ولدیت:
حکیم بہاؤ الدین خان
آپ
کا تعلق ایک ممتاز و معزز طبی خانوادے سے تھا، جس میں طبابت نہ صرف ذریعہ معاش
بلکہ باعثِ عزت و فخر رہی۔ آپ کے والد حکیم بہاؤ الدین خان، دادا حکیم محمد حسن
خان، اور پردادا حکیم عمر خطاب خان اپنے وقت کے ممتاز و معروف اطباء میں شمار ہوتے
تھے۔
📚
تعلیم و تربیت
حکیم
عزیز اللہ خان نے بچپن ہی میں حیدرآباد دکن کا رخ کیا، جہاں آپ اپنے بڑے بھائی حکیم
محمد عبد العزیز خان کے زیرِ تربیت رہے۔ وہ اس وقت اعلیٰ حضرت میر محبوب علی خان،
نظام دکن کے دربار میں طبیبِ خاص کے عہدے پر فائز تھے۔
آپ
نے مدرسۃ العلوم، حیدرآباد دکن میں داخل ہو کر علومِ مشرقیہ کی تعلیم مکمل کی، اور
ساتھ ہی اپنے بھائی سے طب کی تمام درسی کتب کو سبقاً سبقاً پڑھا۔ تعلیم کے بعد آپ
نے پانچ سال تک حیدرآباد کے مشہور مطبوں میں بیٹھ کر عملی تجربہ حاصل کیا، جو آپ
کے طبی فہم اور بصیرت میں گہرائی کا سبب بنا۔
🏥
طبی خدمات
1883ء
میں آپ نے حیدرآباد دکن میں باقاعدہ اپنا مطب قائم کیا جسے بعد ازاں "شفاخانہ
عزیزیہ" کا نام دیا گیا۔ یہ شفاخانہ جلد ہی علمی و عملی خدمات کا مرکز بن گیا،
جہاں سے سینکڑوں مریض فیض یاب ہوئے۔ آپ کا انداز تشخیص دقیق، طرزِ علاج متوازن اور
دوا سازی میں کمال حاصل تھا۔
📜
تصانیف و علمی ورثہ
حکیم
عزیز اللہ خان کی کسی تصنیف کا پتہ نہیں چل سکا، جو کہ ایک قابلِ افسوس امر ہے، کیونکہ
آپ جیسا ماہر طبیب اگر اپنے تجربات کو قلم بند کر دیتا تو بعد کے طبیبوں کے لیے قیمتی
سرمایہ ہوتا۔
💊
مشہور مجربات
اگرچہ
تصنیفی ورثہ محفوظ نہ ہو سکا، لیکن آپ کے چند مجرب نسخے آج بھی اطباء میں شہرت
رکھتے ہیں:
1. نسخہ برائے ثُبورِ قرنیہ (Erosion of Cornea):
یہ
نسخہ خاص طور پر ان مریضوں کے لیے تھا جنہیں مرضِ جدری
(Smallpox) کے بعد قرنیہ کی سطح پر زخم یا خراش
ہو جاتی تھی۔
آپ
کا یہ نسخہ بے حد مفید اور مجرب ثابت ہوا اور اطباء میں خاص مقام حاصل کر چکا ہے۔
2. نسخہ برائے استسقاء لحمی و یرقان اصفر:
یہ
دوا عضلاتی سوجن (Muscular dropsy) اور
یرقانِ اصفر (Jaundice of bilious type) میں
نفع بخش ثابت ہوئی۔ مریضوں کی بڑی تعداد اس سے شفا یاب ہوئی، اور اس نے آپ کی
مہارت کا سکہ جما دیا۔
حکیم عزیز اللہ خان ارکاٹی نہ صرف ایک جید، مشاق اور کہنہ سال طبیب تھے، بلکہ آپ کی خاندانی طبی روایت، علم دوستی اور خلوص نے آپ کو اہل دکن کے دلوں میں زندہ رکھا۔ اگرچہ وقت کے گرد و غبار نے آپ کی تحریری خدمات کو ہم تک نہ پہنچنے دیا، لیکن آپ کی شفاخانہ عزیزیہ، مجربات اور تدریسی خدمات طب یونانی کے قیمتی ورثے کا حصہ ہیں۔
0 Comments
Post a Comment