ابن ابی اُصَیبعہ – اسلامی طب کا عظیم مؤرخ اور محقق
تعارف
ابن ابی اُصَیبعہ (عربی: ابن أبي
أصيبعة)، مکمل نام: موفّق الدین ابو العباس احمد بن القاسم بن خلیفہ الخزرجی،
1203ء (600 ہجری) میں دمشق میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک مشہور طبی خاندان سے تعلق رکھتے
تھے۔ ان کا تعلق عرب قبیلے بنو خزرج سے تھا، اور ان کے والد اور چچا دونوں ماہر حکیم
و ماہر چشم تھے۔ وہ اپنے دادا کے لقب کی نسبت سے "ابن ابی اُصَیبعہ" کے
نام سے مشہور ہوئے۔ ان کا شمار اسلامی تاریخ کے ان چند افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے
طب کی علمی تاریخ کو نہ صرف محفوظ کیا بلکہ اس کے ارتقاء میں بنیادی کردار ادا کیا۔
تعلیم اور طبی خدمات
ابن ابی اُصَیبعہ نے ابتدائی تعلیم دمشق
میں اپنے والد اور چچا سے حاصل کی، جو دمشق کے معروف ہسپتال میں ماہر چشم تھے۔ بعد
ازاں وہ قاہرہ گئے جہاں انہوں نے مزید طبی تعلیم حاصل کی اور تجربہ حاصل کیا۔
سن 1236ء میں انہیں قاہرہ کے ایک نئے
ہسپتال میں معالج مقرر کیا گیا، لیکن اگلے ہی سال دمشق کے قریب ایک علاقے سَلخَد میں
امیر کی دعوت پر طبی خدمات انجام دینے لگے، جہاں وہ اپنی وفات (1270ء / 669 ہجری)
تک مقیم رہے۔
مشہور تصنیف:
عیون الأنباء فی طبقات الأطباء ابن ابی اُصَیبعہ
کی سب سے مشہور اور یادگار تصنیف ہے:
اس کتاب کی اہم خصوصیات:
یہ کتاب 700 صفحات پر مشتمل ہے۔
ابتدائی ابواب میں یونانی، رومی،
ہندوستانی اور ایرانی اطباء کا تذکرہ ہے۔
اصل توجہ اسلامی عہد کے اطباء پر ہے،
خاص طور پر عباسی دور کے اطباء جیسے الرازی، ابن سینا، ابن زہر، اور ابن نفیس۔
پہلا نسخہ 1245ء–1246ء میں لکھا گیا اور
وزیر امین الدولہ کو معنون کیا گیا۔
بعد میں انہوں نے اس کا موسع نسخہ تیار
کیا جو مختلف صورتوں میں دنیا بھر کے کتب خانوں میں دستیاب ہے۔
اہمیت اور مقام
ابن ابی اُصَیبعہ کی یہ تصنیف اسلامی دنیا
میں طبی تاریخ نویسی
(Medical Historiography) کا
پہلا جامع نمونہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے:
طب کو صرف سائنسی نقطۂ نظر سے نہیں،
بلکہ اخلاقی، سماجی اور روحانی زاویوں سے بھی دیکھا۔
قدیم علوم کو یکجا کیا: ہندوستانی آیوروید،
یونانی فلسفہ، رومی تجربہ اور اسلامی دانش۔
طبّی اخلاقیات اور معالج کے اوصاف کو
خاص طور پر اجاگر کیا۔
یہ کتاب آج بھی اسلامی طب، فلسفۂ طب،
اور سوانحی تحقیق میں بنیادی ماخذ کی حیثیت رکھتی ہے۔
دیگر تصانیف
ابن ابی اُصَیبعہ نے اپنی کتاب "عیون
الانباء" میں ایک اور تصنیف کا ذکر کیا ہے:
لیکن بدقسمتی سے یہ کتاب ضائع ہو چکی ہے
اور آج تک دستیاب نہیں۔
جدید اشاعتیں
ابن ابی اُصَیبعہ کی کتاب کے مختلف نسخے
دنیا کے اہم کتب خانوں میں موجود ہیں۔ ان میں سے چند اہم اشاعتیں یہ ہیں:
- قاہرہ ایڈیشن (1882ء): پہلی مطبوعہ اشاعت، ایڈوارد مولر کے زیرِ ادارت۔
- بیروت ایڈیشن (1965، 1997): زیادہ جدید عربی ایڈیشن۔
- برِل پبلشرز (2020ء): مکمل تنقیدی ایڈیشن اور انگریزی ترجمہ۔
- آن لائن اوپن ایکسیس ترجمہ: Roger Pearse ویب سائٹ پر مکمل عربی متن اور انگریزی ترجمہ
دستیاب
(roger-pearse.com)۔
مجموعی اثرات
ابن ابی اُصَیبعہ کا کارنامہ صرف ایک
مورخ یا سوانح نگار کا نہیں، بلکہ ایک بین الثقافتی رابطہ کار کا بھی ہے۔ انہوں نے
نہ صرف اطباء کی زندگیوں کو قلمبند کیا، بلکہ:
- ہندوستانی آیورویدک طب کا حوالہ دیا۔
- یونانی فلسفہ و طب کو محفوظ کیا۔
- اسلامی اطباء کی نسلوں کو علمی وراثت مہیا کی۔
حوالہ جات
Wikipedia, Ibn Abi Usaibia:
https://en.wikipedia.org/wiki/Ibn_Abi_Usaybi%27a
Roger Pearse Archives:
https://www.roger-pearse.com
Islamic Medical Manuscripts, U.S.
Library of Congress: https://www.loc.gov
JIMA – Journal of Islamic Medical
Association
MuslimHeritage.com – Biographical
entries on Islamic physicians
ابن ابی اُصَیبعہ کا نام تاریخ طب میں
سنہری حروف سے لکھا گیا ہے۔ ان کی کتاب "عیون الانباء" صرف ایک معلوماتی
مجموعہ نہیں بلکہ ایک ایسا ثقافتی پل ہے جو قدیم دنیا کی طبّی دانش کو موجودہ
انسانیت تک منتقل کرتا ہے۔ ان کے ذریعے ہم نہ صرف اسلامی طبی ورثے بلکہ ہندوستان، یونان،
اور روم کی علمی روایت کو ایک وحدت میں دیکھ سکتے ہیں۔
0 Comments
Post a Comment