حکیم فقیر محمد چشتی نظامی
وطن: جگراؤں، ضلع لدھیانہ
سکونت: لاہور
حکیم فقیر محمد چشتی نظامیؒ برصغیر کے اُن اطبائے کہن میں سے تھے جنہوں نے طب یونانی
کی باقاعدہ تعلیم حاصل کر کے اپنی عملی زندگی میں اس فن کو پوری یکسوئی، خلوص اور
مہارت کے ساتھ اپنایا۔ آپ کا آبائی وطن جگراؤں (لدھیانہ) تھا، مگر عمر کا ایک بڑا
حصہ لاہور میں بسر ہوا جہاں آپ نے مطب بھی قائم کیا اور عوام الناس کی خدمت کی۔
ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ دہلی تشریف لے گئے اور وہاں کے مشہور و
معتبر طبی ادارے "مدرسہ طبیہ دہلی" میں داخلہ لیا۔ اس ادارے میں آپ نے
باقاعدہ طریقۂ تدریس کے تحت ابتدا سے انتہا تک تمام طبی کتب و فنون کا گہرائی سے
مطالعہ کیا اور اپنی خداداد ذہانت و شوق کے باعث "اول درجہ" کا تمغہ
حاصل کیا، جو اس دور میں ایک اعلیٰ اعزاز سمجھا جاتا تھا۔
تعلیم کے بعد آپ کو حسبِ دستور کچھ عرصہ خاندانِ حاذقیہ (جو اپنے وقت کے مشہور
اطباء میں شمار ہوتا تھا) کے ساتھ طبابت کے عملی میدان میں رہنے کا موقع ملا۔ اس
تجرباتی عرصے نے آپ کی بصیرت میں مزید اضافہ کیا۔ بعد ازاں آپ لاہور تشریف لائے
اور وہاں باقاعدہ مطب قائم کیا، جو نہایت کامیابی کے ساتھ جاری رہا۔ ہر طرح کے مریض
آپ کے پاس آتے، اور آپ کی تشخیص و علاج سے شفا یاب ہوتے۔
آپ نہ صرف ماہر طبیب تھے بلکہ نہایت خلیق، بااخلاق، بذلہ سنج اور شعر و ادب کے
دلدادہ شخصیت بھی تھے۔ آپ کا طرزِ گفتگو مؤثر، طبی نقطہ نظر متوازن، اور تشخیص نہایت
باریک بین ہوتی تھی۔ آپ کی یہ پختہ رائے تھی کہ:
"نسخہ جات کو بغیر صحیح اور مکمل تشخیص کے استعمال کرنا، گویا اناڑی کے ہاتھ میں
بندوق دینا ہے، جس کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔"
آپ کے چند خاص مجربات درج ذیل ہیں، جو طب یونانی کے خزانے میں ایک بیش قیمت
اضافہ سمجھے جاتے ہیں:
تیل برائے درس سر کہنہ (پُرانے زخموں اور ناسوروں کے لیے)
آپ کا شمار ان اطباء میں ہوتا ہے جنہوں نے علم و عمل، ادب و اخلاق، اور تحقیق
و تجربہ کو یکجا کر کے طب یونانی کو زندہ رکھا۔ آپ کی خدمات، نسخہ جات، اور حکمتِ
عملی آج بھی اطبائے حاذق کے لیے ایک نمونۂ عمل کی حیثیت رکھتی ہے۔
0 Comments
Post a Comment